کینیا کے شمال مغرب میں واقع ایک خشک دریا کے بیچ میں چرواہے پانی کی تلاش میں پہلے سے زیادہ گہرے گڑہے کھود رہے ہیں۔
کینیا کا یہ خطہ 40 سالوں میں بدترین خشک سالی کا شکار ہے جہاں مویشیوں اور فصلوں کا صفایا ہو گیا ہے جس سے بھوک کا بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔
گذشتہ چار سالوں سے مشرقی افریقہ کے ممالک کینیا، ایتھوپیا اور صومالیہ میں سالانہ بارشیں نہیں ہو رہیں جہاں 15 لاکھ سے زیادہ افراد خوراک اور پانی کی تلاش میں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
شمال مغربی کینیا کی کاکؤنٹی لوڈوار اور ریفرل ہسپتال کے وارڈز میں گنجائش سے زیادہ بچے بھرے ہوئے ہیں جن کے چہروں پر بھوک کے اثرات نمایاں ہیں۔
اپنے چار سالہ پوتے کے ساتھ ہسپتال کے بستر پر بیٹھی بزرگ خاتون ایگنیس ایکریرو نے بتایا: ’میرے تین پوتے ہیں جو بھوک سے متاثر ہوئے ہیں۔ میرے تمام مویشی خشک سالی کی وجہ سے مر گئے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کے اندازوں کے مطابق ہارن آف افریقہ (افریقہ کا جزیرہ نما شمال مشرقی خطے) میں تقریباً 20 لاکھ بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے جن کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یونیسیف کا کہنا ہے کہ بھوک کا مسئلہ یوکرین جنگ اور کرونا کی وبا کے نتیجے میں مزید بڑھ گیا ہے جس سے مقامی منڈیوں میں کھانا پکانے کے تیل، روٹی اور گندم کے آٹے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
امریکی خلائی ادارے نیشنل ایروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موجودہ خشک سالی موسمیاتی تبدیلیوں اور بحر الکاہل کے موسمی پیٹرن کا نتیجہ ہے۔
ہر گزرتے موسم کے ساتھ ترکانا کاؤنٹی کے باشندے، جن میں زیادہ تر خانہ بدوش چرواہے شامل ہیں، کے پاس واپس اپنے علاقوں میں آنے کے لیے کم وسائل ہوتے ہیں جو انہیں مکمل تباہی کے دہانے کے قریب دھکیل رہا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں کینیا کے صدر نے اس بحران کو قومی آفت قرار دیا تھا۔