پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے کنٹینر پر وزیر آباد کے مقام پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں عمران خان عمران خان اپنے دیگر ساتھیوں سمیت زخمی ہو گئے ہیں۔
حملے کے بعد پولیس نے مبینہ حملہ آور کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے اور اس مبینہ حملہ آور کا ایک ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے۔
اس ویڈیو بیان میں مبینہ حملہ آور کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں نے صرف عمران خان کو مارنے کی کوشش کی ہے کیونکہ وہ لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’میں اکیلا ہی آیا تھا اور میرے ساتھ کوئی اور نہیں تھا۔ میں نے آج صبح ہی یہ منصوبہ بنایا تھا۔‘
لیکن کیا عمران خان کو خود پر ہونے والے حملے کا پہلے سے پتہ تھا؟ اور کیا وہ پہلے سے ہی جانتے تھے کہ انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے؟
اس سوال کا جواب عمران خان کے گذشتہ چند بیانات میں تلاش کیا جا سکتا ہے جو انہوں نے حکومت سے نکالے جانے کے بعد متعدد بار کئی جلسوں اور انٹرویوز میں دیے۔
’چار لوگوں نے بند کمرے میں فیصلہ کیا‘
سربراہ پاکستان تحریک انصاف نے رواں سال ستمبر میں ایک جلسے کے دوران اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’چار لوگوں نے بند کمرے میں فیصلہ کیا مجھے مروانے کا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ ابھی بھی اس سازش پر لگے ہوئے ہیں۔‘
اس بیان میں عمران خان نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ’انہوں نے دونوں مریم اور جاوید لطیف سے ایسی پریس کانفرنس کروائی جیسے عمران خان نے خدانخواستہ مذہب کی توہین کی ہے۔‘
’ان کی کوشش ہے کہ اس کی وجہ سے میرے اوپر اگر کوئی بھی واردات ہو، تو کہیں گے جی مذہبی جنونی نے کر دیا۔ کہیں گے کہ جی دینی انتہا پسند نے اس کو مار دیا۔ یہ ان کا منصوبہ ہے۔‘
اس موقع پر عمران خان نے کہا تھا کہ ’مجھے اپنی جان سے زیادہ پاکستان کی آزادی کی فکر ہے۔‘
’مجھے کچھ ہوا تو یہ ویڈیو ریلیز ہو جائے گی‘
ایک اور موقع پر سابق وزیر اعظم عمران خان نے سیالکوٹ میں ایک جلسے کے دوران بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہیں قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے انہوں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروا کر محفوظ کروا دی ہے۔
عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ ان کے خلاف ایک سازش ہو رہی ہے اور ان کی جان لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
’ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’اس سازش کا مجھے پہلے سے پتہ ہے۔ میں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی ہے جو محفوظ جگہ پر رکھی گئی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’اگر مجھے کچھ ہوا تو یہ ویڈیو ریلیز ہو جائے گی اور اس ویڈیو میں میں نے گذشتہ سال شروع ہونے والی سازش کے ایک ایک کردار کا نام لیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اگر مجھے کچھ ہوتا ہے تو میں چاہتا ہوں کہ سارے پاکستانی جان لیں کہ کون کون اس سازش کا حصہ تھا اور ملک کے اندر سے کس کس نے اس میں حصہ لیا۔‘
عمران خان کے اس بیان کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے انہیں فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
’میری جان کو خطرہ ہے‘
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خود پر حملہ ہونے اور جان کو درپیش خطرے کے حوالے سے ایک اور جلسے میں بھی ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میری جان کو خطرہ ہے لیکن زندگی سے زیادہ آپ کی آزادی ضروری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لوگوں نے کہا ہے کہ تمہاری جان کو خطرہ ہے۔ بیرونی بھی اور اندرونی بھی۔‘
’لوگوں نے کہا کہ عمران خان تمہارے پیچھے مافیا لگا ہوا ہے، میری جان اتنی ضروری نہیں جتنی پاکستان کی حقیقی آزادی ضروری ہے۔‘
’تین لوگوں پر یقین ہے‘
عمران خان کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رہنما بھی کئی بار یہ بات کہہ چکے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہے۔
ابھی جمعرات کو عمران خان پر حملے کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اسد عمر نے بھی کہا کہ ’میری دو دن پہلے ان (عمران خان) سے بات ہوئی۔ بہت زیادہ خبریں آ رہی تھیں کہ سکیورٹی کا خطرہ ہے۔‘
اسد عمر نے کہا ہے کہ ’میں نے ان کو فون کال کر کے بتایا کہ یہ خبر آرہی ہے، تو انہوں نے کہا کہ وہ تو تھیک ہے لیکن ہم جو جہاد کے لیے نکلے ہوئے ہیں تو اس میں اسد ہمیں اللہ پر چھوڑنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب سے تھوڑی دیر پہلے انہوں (عمران خان) نے کہا کہ میری طرف سے یہ بیان جاری کرو کہ تین لوگوں پر مجھے یقین ہے کہ انہوں نے یہ سب کروایا ہے۔‘
اس کے علاوہ چند روز قبل ایک پریس کانفرنس اور پھر ایک انٹرویو میں فیصل واوڈا نے بھی کہا تھا کہ ’لانگ مارچ میں بدامنی کا اندیشہ ہے۔‘
یہی نہیں بلکہ انہوں نے تو یہاں تک کہا تھا کہ لانگ مارچ میں خون ہی خون، جنازے ہی جنازے نظر آ رہے ہیں۔ لاشوں اور خون کا کھیل ملک میں بند ہونا چاہیے۔‘