چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے زیر قیادت لانگ مارچ چھ روز سے جاری ہے۔ ہر دن مارچ منظم طور پر دن کے وقت شروع کیا جاتا ہے اور شام کو اختتام پذیر ہو جاتا ہے۔
عمران خان کے انٹرویو لینے کے چند گھنٹوں بعد ان کے کاروان پر حملے کی خبر نے حیران کر دیا۔ وہاں سب کچھ خصوصا سکیورٹی اطمینان بخش دکھائی دی لیکن پھر یہ فائرنگ کا واقعہ رونما ہوا۔
ہر صبح سربراہ تحریک انصاف عمران خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے آنے سے قبل ہی لوگ جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ پارٹی ترانوں کا سلسلہ صبح سے ہی شروع ہو جاتا ہے اور رات گئے تک مختلف کنٹینرز اور گاڑیوں میں لگے رہتے ہیں۔
عمران خان کے قافلے میں ایک نہیں بلکہ کئی کنٹینرز موجود ہوتے ہیں۔ ایک وہ کنٹینر ہے جس پر عمران خان اور دیگر سینیئر رہنما موجود ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ ایک کنٹینر میڈیا، ایک صرف ساؤنڈ سسٹم اور کم از کم دو مزید ایسے کنٹینرز ساتھ ہوتے ہیں جن پر دیگر لوگ موجود ہوتے ہیں۔
عمران خان کے کنٹینر پر انتہائی سخت سکیورٹی ہوتی ہے اور اس کے اندر داخلے کے لیے کسی بھی شخص کا نام لسٹ میں موجود ہونا لازمی ہے۔ قافلے میں موجود کنٹینرز کو بم ڈسپوزل سکواڈ مکمل طور پر ہر صبح چیک کرتا ہے۔
عمران خان کے کنیٹینر کے آگے اور پیچھے پولیس کی گاڑیاں موجود ہوتی ہیں اور وہاں پر کسی قسم کے سگنلز مشکل سے ہی آتے ہیں اور اس کی وجہ جیمرز ہوتے ہیں۔ کسی رہنما کو بھی اگر ٹویٹ کرنی ہو تو وہ پہلے کنٹینر سے اتر کر دور جاتا ہے اور پھر ٹویٹ کرتا ہے۔
عمران خان کو دیکھنے آنے والے ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس کنٹینر پر جائے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کنٹینر کے ساتھ چپکی رہتی ہے اور پولیس کے اہلکار مسلسل انہیں دور کرنے میں لگے رہتے ہیں کیوں کہ کسی بھی وقت کنٹینر کی رفتار تیز ہو سکتی اور کوئی بھی حادثہ پیش آ سکتا ہے۔
ایک بات بالکل واضع ہے لوگ کسی حادثے کے بارے میں بالکل نہیں سوچ رہے ہوتے اور پولیس اہلکاروں کے بار بار دور کرنے کے باوجود کنٹینر سے جڑے رہتے ہیں، خاص طور اس کے داخلی راستے کے سامنے جہاں ایک شخص اس دروازے کے ساتھ چل رہا ہوتا ہے۔
یہاں تک کے ممبر صوبائی اسمبلی یا قومی، جب تک اندر سے اجازت نہیں آتی، ان کو عمران خان کے کنٹینر میں داخل نہیں ہونے دیتا۔ مارچ کے دوران کئی ایسے لوگ بھی دکھائی دیئے جو اپنے سکیورٹی گارڈز کے ساتھ آئے مگر کنٹینر کے اندر جانے کے لیے اجازت کے منتظر رہے۔
پولیس کے گھیراو میں موجود کنٹینر میں داخل ہوں تو دائیں جانب ایک کمرہ نما جگہ ہے جہاں صوفے موجود ہیں اور یہیں عمران خان آ کر بیٹھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایک اور لابی نما جگہ ہے جہاں 8 سے 10 لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ بنائی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی بائیں جانب ایک دروازہ ہے جس سے کنٹینر کی چھت کے لیے سیڑھیاں لگائی گئیں ہیں۔
چھت پر جانے والے دروازے کے باہر بھی ایک بندہ موجود ہے جو اوپر جانے والے کا نام اپنے پاس لکھتا ہے۔ کنٹینر کی چھت پر ماحول یکسر مختلف ہوتا ہے اور یوں محسوس ہو رہا ہوتا ہے جیسے آپ جلسے میں پہنچ گئے ہوں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تحریک انصاف کی سینیئر قیادت چھت پر موجود ہوتی جس میں فواد چوہدری، حماد اظہر، شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، فیصل جاوید اور دیگر اہم مرکزی رہنما شامل ہیں۔
ان رہنماؤں میں سب سے زیادہ متحرک فواد چوہدری دکھائی دیتے ہیں کیوں کہ باقی رہنما کچھ دیر کے لیے کنٹینر سے چلے جاتے کوئی ٹویٹس کرنے کے لیے یا پھر دیگر کاموں کے لیے۔ فواد چوہدری وہیں موجود رہتے ہیں اور جو بھی عمران خان کے انٹریو کے لیے آیا ہوتا ہے وہ اس کے ساتھ ہی رہتے ہیں اور ظاہر کیے بغیر ہر سوال اور اس کے جواب کو مسلسل سن رہے ہوتے ہیں۔
تحریک انصاف کے کارکن جو اس سارے مارچ کا نظام سنبھالے ہوئے ہیں ان کے لیے کھانے پینے کا بہترین نظام موجود رہتا ہے۔ پانی ہو جوس ہو یا کھانا سب یہاں پہنچایا جاتا ہے۔
عمران خان کے کنٹینر کے سامنے موجود ساؤنڈ کے کنٹینر پر رات کے وقت تیز روشنی والی بڑی لائٹس کا انتظام موجود ہے اور اس لیے عمران خان رات کو سیاہ چشمے پہنچے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ رات کو سیاہ چشمہ پہننے کی وجہ جب ان سے پوچھی تو عمران خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ تیز روشنی کے سبب یہ چشمہ پہنتے ہیں۔
دن کے اختتام پر رہنماؤں کے جانے کے بعد بھی کنٹینر سڑکوں پر موجود رہتے ہیں اور رات گئے تک ترانوں کی آواز گونجتی رہتی ہیں۔
عمران خان عوام اور دیکھ کر خوش اور بےحد پرسکون دکھائی دیئے۔ اگر کوئی بچہ تحریک انصاف کا پرچم اٹھائے دکھائی دیتا تو عمران خان اس کی جانب خصوصی طور محبت کا اظہار کرتے۔