مقبول پاکستانی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں جن کرداروں کے کام کو بہت سراہا گیا ہے ان میں حمیمہ ملک بھی ہیں جو دارو نتنی کے روپ میں کسی کے قابو میں نہیں آتیں۔
حمیمہ ملک پاکستان سینیما کے ازسرنو احیا میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں سے ایک ہیں جن کی فلم بول نے عوام کو سینیما کی جانب کھینچا تاہم اب حمیمہ ملک کم کم کام کرتی ہیں۔
ان کی آخری فلم دسمبر 2017 میں ریلیز ہوئی تھی، اور پانچ سال بعد رواں برس وہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں دارو نتنی کے روپ میں واپس آئی ہیں۔
انٹرویو دینے سے اکثر بچنے والی حمیمہ کو بہت مشکل سے راضی کیا کہ وہ ہم سے اپنے اس تاریخی کردار پر بات کر لیں۔ مولا جٹ کی دارو نتنی کو تیار کرنا آسان نہیں تھا اور نصف شب کو ریکارڈ ہونے والے انٹرویو کے لیے میرا ان سے پہلا سوال یہی تھا کہ پانچ سال کہاں رہیں؟
انڈپینڈنٹ اردو سے ملاقات میں حمیمہ ملک کا کہنا تھا کہ انہوں نے پانچ سال گِنے نہیں، ایسا نہیں ہے کہ انہوں نے کام صرف دو سال کے لیے چھوڑ رکھا تھا، وہ ایک ریلیشن شپ میں تھیں، اور انسان کا ایک رشتہ اپنی ذات اور اللہ سے بھی ہوتا ہے، پھر کیونکہ وہ بچپن سے کام کر رہی تھیں اس لیے انہوں نے کام روکا تھا، لیکن ’میری واپسی بڑی زور دار، ادھم والی ہوئی ہے، ہوئی ہے نا؟‘
ہیروئن کی جگہ ولن کے کردار پر ان کا کہنا تھا کہ چیلنجز تو لینے ہی پڑتے ہیں اور ان کے مطابق کیونکہ انہوں نے بلال لاشاری کے ساتھ چیلنج لیا تھا، اس لیے وہ مطمئن تھیں کہ سب ٹھیک ہی ہو گا۔
دارو نتنی کے کردار کے لیے حمیمہ نے اپنا وزن 65 کلو گرام تک بڑھا لیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے ان کا وزن 45 کلو تھا، پھر ارتھ کے لیے شان شاہد کے کہنے پر انہوں نے 55 کلو تک کرلیا تھا، پھر دارو کے لیے مزید بڑھانا پڑا اور اس کے لیے جتنا کھایا ہے وہ آج تک نظر آرہا ہے۔
مولا جٹ کے لیے پنجابی سکھانے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ حمزہ علی عباسی نے انہیں پنجابی نہیں سکھائی، انہوں نے ماہرہ خان کو سکھائی تھی۔
حمیمہ ملک نے واضح کیا کہ ’مجھے میرے کسی ساتھی اداکار نے کچھ نہیں سکھایا، بلکہ میں نے جو بھی سیکھا وہ میں نے ہدایت کار سے سیکھا اور پنجابی خود سیکھی، کیونکہ کوئی کسی کو زبان نہیں سکھا سکتا، وہ خود سیکھنی پڑتی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں شوق تو پہلے ہی سے تھا، بلھے شاہ کو پڑھنے کا پنجابی شاعری کا اور اب انہیں اسے پڑھنے میں بہت مزہ آتا ہے۔
حمیمہ ملک نے بتایا کہ انہوں نے پرانی مولا جٹ نہیں دیکھی کیونکہ بلال لاشاری نے انہیں منع کیا تھا کہ وہ پرانی مولا جٹ نہ دیکھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دارو نتنی کے کردار کے بارے میں حمیمہ نے مزید بتایا کہ 300 رائز آف دی ایمپائر میں ایوا گرین کے کردار سے کچھ مناسبت لی گئی تھی، مگر بہت ہی تھوڑی، انہوں نے زیادہ تر اس کردار کو خود ہی بنایا تھا جس میں بلال لاشاری نے ان کی مدد کی تھی۔
بلال نے کہا تھا کہ ایک طاقتور عورت جو جنگجو بھی ہو اسے دیکھنا ہو تو ایوا گرین کو دیکھو اس لیے کچھ ریفرنس کے طور پر دیکھا تھا۔
حمیمہ نے بتایا کہ اس ضمن چند باتیں انہیں شان شاہد نے بتائی تھیں جس میں مردوں کے انداز میں چلنا بھی تھا۔ اسی لیے انہوں نے دارو کا لہکنا، چلنا، بیٹھنا خاص کر محفل میں رقص کے دوران بیٹھنا سب اسی کا نتیجہ تھا۔
حمیمہ ملک نے بتایا کہ گھڑسواری سب سے مشکل تھا، وہ سیکھ سیکھ کر تھک جاتی تھیں کیونکہ گھڑسواری سے وزن کم ہوتا ہے جبکہ فلم کے لیے وزن بڑھانا تھا، تو کھجور، چیکو وغیرہ کے شیک پیتے جانا اور گھڑسواری سیکھنا۔ ’مگر ہوا یہ جس دن فلمانا تھا اس دن گھوڑا ہی بدل گیا۔‘ اس وجہ سے کچھ مشکل ہوئی تھی۔
حمیمہ ملک نے فواد خان کے بارے میں کہا کہ دیکھ مگر پیار سے میں فواد کے ساتھ کام کرنا تھا، مگر ہو نہیں سکا، اس فلم میں کرلیا۔
دارو اور مکھو کی لڑائی کا سین نہ ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ اچھا ہی ہوا کہ ایسا نہیں ہوا، ’میں اور ماہرہ ویسے بھی نہیں لڑتے۔ ویسے میں کتنوں سے لڑتی؟ اتنے مردوں سے لڑ لیا تو اب ایک ہی بیچاری مکھو تھی میں اس سے بھی لڑتی؟‘
آخر میں حمیمہ ملک نے بتایا کہ ان کا ایک کردار آنے والا ہے جندو کے نام سے، جسے انجم شہزاد نے بنایا ہے، اور انہوں نے بہت محنت کی ہے، ’جندو کا کردار تو دارو سے زیادہ خطرناک ہے۔‘