ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی بھانجی فریدہ مراد خانی کو ایک ویڈیو میں اپنے ماموں کی قیادت میں ایرانی حکام کو ’قاتل اور بچوں کو مارنے والی انتظامیہ‘ قرار دینے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فریدہ مراد خانی کا تعلق خاندان کی اس شاخ کے ساتھ ہے جو ایران کی مذہبی قیادت کی مخالفت کرتی رہی ہے۔
فریدہ مراد خانی کے بھائی محمود مراد خانی نے تصدیق کرتے ہوئے ٹویٹ کی ہے کہ ان کی بہن کو بدھ کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پراسیکیوٹٹر کے دفتر سمن کیے جانے کے بعد جا رہی تھیں۔
بعد ازاں فریدہ کے بھائی نے ہفتے کو ان کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس کا لنک ٹوئٹر پر شیئر کیا گیا، جس میں انہوں نے ایرانی شہریوں کو واضح اور نمایاں جبر کا نشانہ بنانے کی مذمت کی اور کوئی قدم نہ اٹھانے پر عالمی برداری پر تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا: ’آزاد لوگو، ہمارا ساتھ دو۔ اپنی حکومتوں کو بتاؤ کہ وہ اس قاتل اور بچوں کو ہلاک کرنے والی انتظامیہ کی حمایت بند کریں۔ یہ رجیم اپنے کسی مذہبی اصول کی وفادار نہیں ہے اور طاقت کے سوا کسی قانون یا قاعدے کو نہیں جانتی اور اپنی طاقت کو ہر ممکن طریقے سے برقرار رکھتی ہے۔‘
دوسری جانب ایران کے عدالتی حکام نے اتوار کو تصدیق کی کہ ایرانی ریپر توماج صالحی جنہوں نے حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کی ان پر ’فساد فی الارض‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے اور انہیں سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے ہفتے کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ مرضی کے وکیل کے بغیر توماج صالحی کے مقدمے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور ان کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ان کی زندگی سخت خطرے میں ہے۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق وسطی صوبے میں عدالتی سربراہ اسداللہ جعفری نے کہا ہے کہ مقدمہ ابھی شروع نہیں ہوا لیکن توماج صالحی کے خلاف الزام تیار کر کے اصفہان میں عدالت کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔
عدلیہ کے مطابق صالحی پر فساد فی الارض کا الزام لگایا گیا جو ایران کے سنگین جرائم میں سے ایک ہے۔
صالحی پر انٹرنیٹ پر ’جھوٹ پھیلانے، ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے، سکیورٹی میں خلل ڈالنے کے مقصد سے ایران دشمنوں کے ساتھ مل کر غیر قانونی گروپ بنانے اور ان کا انتظام کرنے اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے‘ کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔