پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہفتے کو کہا کہ اگر حکومت نے عام انتخابات کی تاریخ نہ دی تو وہ اسی مہینے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑ دیں گے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں انہوں کہا کہ اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو ایسے حالات پیدا ہو جائیں گے کہ واپسی کا راستہ نہیں ہو گا۔
’66 فیصد نشستیں خالی ہوئیں تو ملک کو عام انتخابات کی طرف جانا پڑے گا۔‘
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا: ’میرے کل کے بیان پر پی ڈی ایم کو غلط فہمی ہو گئی۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ پنجاب اور پختون خوا اسمبلیاں توڑنی ہیں۔ میں نے سمجھانے کی کوشش کی لیکن شائد غلط پیغام چلا گیا۔‘
پی ٹی آئی کے سربراہ نے مزید کہا: ’ہم نے ان کو کہا اگر جنرل الیکشن کی تاریخ دینے پر بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم بات کریں گے۔‘
عام انتخابات کو قریب تر قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا: ’ہینڈلرز کو پتہ ہونا چاہیے کہ جنہوں نے اس ملک میں رہنا ہے، نقصان ان کا ہو رہا ہے۔ اس صورت حال میں ملک مزید خطرے میں ہے۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کی گرفتاری اور ان پر مبینہ تشدد کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا: ’ میرے ساتھ کوئی ایسا کرے تو خود کش حملے کے لیے تیار ہو جاؤں گا۔‘
عمران خان نے دعوی کیا کہ پاکستان میں انتخابات جب بھی ہوئے جیب تحریک انصاف کی ہی ہو گی، کیونکہ پی ڈیم ایم کے رہنما لوگوں میں نہیں جا سکتے، جہاں ان کے خلاف چور چور کے نعرے لگتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے وزرا خزانہ اسحاق دار اور مفتاح اسماعیل آپس میں لڑ رہے ہیں، ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں، جبکہ عوام موجودہ حکومت کی کارکردگی سے تنگ آ چکے ہیں۔
عمران خان کے خیال میں اتھڈای حکومت کے دونوں وزرا خزانہ سچ بول رہے ہیں، اور اس وجہ یہ ہے کہ ملکی معیشت تباہی کی طرف جا رہی ہے۔
کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی صحافی برادری ارشد شریف جیسے بڑے صحافی کے لیے کھڑی نہیں ہو رہی۔
جمعے کو لاہور میں پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان وفاقی حکومت کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا: ’ہمارے ساتھ بیٹھیں، بات کریں اور عام انتخابات کی تاریخ دیں یا پھر ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے۔
’آپ کو موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، ہمیں بتائیں کیا آپ چاہتے ہیں 66 فیصد پاکستان میں الیکشن ہوں اورا ٓپ مرکز میں بیٹھے رہیں۔ ہم نے بڑی کوشش کی مگر یہ الیکشن کا نام نہیں لیتے یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں۔‘
عمران خان کی مذاکرات کی مشروط پیشکش ٹھکراتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ہفتے کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ آئندہ عام انتخابات کی تاریخ پر سابق وزیر اعظم کے ساتھ ’مشروط‘ اور ’دھمکی آمیز‘ مذاکرات نہیں کریں گے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی سے مشروط کیا گیا، لیکن اس معاملے پر حتمی فیصلہ اتحادی مل کر کریں گے، اور ان (اتحادیوں) کی مشاورت کے بغیر فیصلہ نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کبھی بھی مشروط نہیں ہوتے، جبکہ حکومت میں شامل بعض اتحادیوں کو عمران خان سے مذاکرات پر تحفظات ہیں، کیونکہ وہ انہیں (عمران خان کو) فیس سیونگ کا موقع نہیں دینا چاہتے۔
خاجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے مسائل کا حل نکلتا ہے، لیکن ہر بات کرنے کا ایک سلیقہ ہوتا ہے، اورط اگر عمران خان سنجیدہ ہیں تو ان کو سمجھنا چاہیے کہ دھمکیاں، بہتان اور مذاکرات اکٹھے نہیں چلا کرتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا: ’عمران خان دھمکی آمیز مذاکرات کی آفر نہ کریں۔ اگر وہ دھمکیاں دے کر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہم نہیں کرسکیں گے۔‘
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا ہے کہ عمران خان جس صوبے کی اسمبلی توڑیں گے وہاں اتحادی جماعتوں کی حکومت انتخابات کروائے گی۔
صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کچھ نہیں کرنا اور نہ ہی اسمبلی توڑنی ہے۔ ’میں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی بات کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا۔‘
وزیر قانون نے مزید کہا کہ جمعے کو عمران خان کی مذاکرات کی آفر ان کا ایک یوٹرن ہے، کیونکہ انہوں نے پونے چار سال وزیرِ اعظم رہتے ہوئے کبھی اپوزیشن لیڈر سے بات نہیں کی تھی۔
وزیر قانون کے مطابق: ’اب انہوں نے مذکرات کی بات کی ہے جو ایک سیاسی بات ہے تاہم اس معاملے پر تمام اتحادیوں سے مشاورت کر کے آگے بڑھا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ الیکشن کب ہونے ہیں اور کب کروانے ہیں، یہ سب معاملات پی ڈی ایم میں مشاورت سے طے ہوں گے۔