کراچی کے ایک مشہور ہوٹل نے خرگوش کے گوشت سے تیار ہونے والی سجی، کڑاہی اور بار بی کیو سمیت کئی ڈشز متعارف کروائی ہیں۔
کراچی کے علاقے کٹی پہاڑی میں 1986 سے فعال ڈی سلوا کڑاہی ہوٹل اب مدینہ حسن زئی ہوٹل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ہوٹل کے مینیجر محمد مشرف نے بتایا کہ وہ مرغی، دنبے اور بکرے کے گوشت میں مختلف اشیا مثلاً کڑاہی، بار بی کیو وغیرہ بنا رہے تھے لیکن اب انہوں نے خرگوش کے گوشت کی ڈشز متعارف کرائی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’خرگوش کے گوشت سے ہر وہ ڈش تیار ہو سکتی ہے جو دیگر گوشت میں دستیاب ہے۔‘
’خرگوش کی کڑاہی آپ یہاں آ کر بھی کھا سکتے ہیں اور گھر پر بھی منگوا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو اس کا گوشت چاہیے تو آپ ہمیں کال کرکے گوشت منگوا سکتے ہیں۔‘
کراچی میں خرگوش کے گوشت کی ہول سیل کمپنی جانگلوس کے سربراہ محمد علی نے ٹیلی فون پر گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ’پاکستان میں خرگوش کے گوشت کو ہماری کمپنی نے متعارف کرایا۔‘
محمد علی نے کہا کہ وہ ’بابائے خرگوش‘ کے نام سے جانے جانتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی کوششوں سے اب اس کاروبار میں بہت سے فارمز پھل پھول رہے ہیں۔
’ہماری کوشش ہے کہ خرگوش کے گوشت کی برآمدات پر توجہ دیں کیونکہ دنیا بھر میں یہ بہت کھایا جاتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’اس گوشت سے جڑی توہمات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘
’دنیا بھر میں یہ گوشت سالہا سال تناول کیا جاتا ہے۔ خصوصاً جاپان، چین، جرمنی، فرانس اور مسلم ممالک میں مصر، سعودی عرب، ملائیشیا وغیرہ میں اسے کھایا جاتا ہے۔‘
خرگوش کی فارمنگ سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت ایک خرگوش 700 روپے میں تیار ہو رہا ہے۔‘
’محتاط اندازے کے مطابق کسی اضافی ہارمون کے بغیر یہ تقریباً دو سے ڈھائی ماہ میں تیار ہوتا ہے۔‘
محمد علی کے مطابق ’خرگوش مختلف ہاتھوں سے گزرتے ہوئے جب ریستوراں تک پہنچتا ہے تو بغیر پکائے 1300 روپے فی کلو میں فروخت ہوتا ہے۔‘
خرگوش کی کڑاہی کھانے کے لیے مدینہ حسن زئی ہوٹل آئے ایک شہری ارباز نے بتایا کہ وہ اکثر یہاں آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس خاص کڑاہی کا ذائقہ بہت منفرد ہے۔‘
ایک اور شہری نے بتایا کہ وہ خرگوش کا گوشت گھر پر کھا چکے ہیں لیکن اس بار ہوٹل آئے ہیں۔
’خرگوش کا ذائقہ چکن وغیرہ سے تھوڑا الگ ہے۔ یہ دیکھنے میں بھی اچھا ہے۔‘
(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)