پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے نے الیکٹراک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز ووٹنگ کی کبھی مخالفت نہیں کی۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر ای وی ایم اور اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے بہت تنقید کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں تنقید کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ کہیں بھی ہمیں دکھا دیں کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم یا اوورسیز ووٹنگ کی مخالفت کی ہو۔‘
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے مزید کہا کہ ’اس کے لیے ایک طریقہ کار ہونا چاہیے۔ یہ نہ ہو کہ ہم جلد بازی میں ای وی ایم اور اوورسیز ووٹنگ کا نعرہ لگا دیں اور سارا الیکشن ہی مشکوک ہو جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کا حامی ہے لیکن جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق ہو، ووٹرز اپنا حق رائے دہی آسانی سے استعمال کر سکیں اور سیکریسی کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے ترمیمی بل کی منظوری بھی دی تھی جس پر اس وقت کی اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ آئندہ انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کروانے کے معاملے کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
دیگر سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ ای وی ایم کا استعمال آنے والے عام انتخابات میں ممکن نہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف شروع سے ہی ای وی ایم اور اوورسیز ووٹنگ کے حق میں رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے گذشتہ سال فروری میں پاکستان کے ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس (این آئی ای) نے بھی کہا تھا کہ انہوں نے ووٹ ڈالنے کے لیے ملک میں بنی الیکٹرانک مشین تیار کر لی ہے۔
نئی حلقہ بندیاں
چیف الیکشن کمشنر نے اس حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ وفاق اب نئی ڈیجیٹل حلقہ بندیوں کی بات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں حلقہ بندیوں کے لیے چھ سے سات ماہ درکار ہوتے ہیں۔ اگر دوبارہ سے ڈیجیٹل حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں تو الیکشن کمیشن کی ساری محنت ضائع ہو جائے گی۔‘
چیف الیکشن کمشنر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔