قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل میں ارجنٹائن کی کروئیشیا کے خلاف فتح کے بعد دوحہ اور ارجنٹائن کی گلیوں میں جشن کا سماں بندھ گیا۔
ارجنٹائن منگل کو کروئیشیا کو شکست دے کر چھٹی مرتبہ ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا ہے۔
میسی کی ٹیم کی فتح کے فوراً بعد سٹیڈیم کے اندر اور باہر موجود شائقین نے خوب جشن منایا جبکہ ٹی وی سکرینز سے چپکے شائقین ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں کی سڑکوں پر نکل آئے جو اپنی گاڑیوں سے ارجنٹائن کے جھنڈے لہراتے رہے اور قومی ٹیم کی جرسی پہن کر خوشی سے چھلانگیں لگاتے اور گانے گاتے رہے۔
یہ بیونس آئرس میں گرمی سے جھلسا دینے والی دوپہر تھی جہاں شائقین مختلف کیفیز، ریستورانوں اور عوامی پلازوں سے بھرے ہوئے تھے جہاں لاکھوں افراد دیوہیکل سکرینز پر لیونل میسی کی قیادت میں ٹیم کے کارنامے سے لطف اندوز ہوتے رہے۔
ایک اشتہاری ایجنسی میں کام کرنے والے 31 سالہ ایمیلیانو ایڈم، جو بیونس آئرس کی گلیوں میں ملک کے پرچم اٹھائے جشن منا رہے تھے، نے کہا: ’میں اس فتح پر انتہائی خوش ہوں۔ یہ پہلا میچ ہے جس میں مجھے پریشانی نہیں ہوئی۔ پہلی بار میں شروع سے آخر تک میچ سے لطف اندوز ہو سکا۔‘
ارجنٹائن اب ورلڈ کپ کے فائنل میں فرانس یا مراکش کا مقابلہ کرے گا جن کے درمیان دوسرا سیمی فائنل آج (بدھ کو) کھیلا جائے گا۔
تاہم ارجنٹائن کے لیے ٹورنامنٹ کا آغاز زیادہ شاندار نہیں رہا جب لیگ میچ میں یہ سعودی عرب سے ہار گئی تھی لیکن جیسے تیسے دوسرے راؤنڈ میں پہنچنے کے بعد جنوبی امریکہ کے اس ملک نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور فائنل میں جگہ بنا کر معاشی زبوں حالی اور دنیا میں بلند ترین افراط زر کے شکار ملک کے عوام کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں جہاں ہر 10 میں سے چار افراد غربت کی سطح کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
ملک کی معروف اداکارہ لیلیٰ ڈیسمری نے سڑکوں پر رقص کرنے اور جشن منانے والے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’ہم سب بہت پرجوش ہیں، ہمیں اس طرح کی خوشی کا مشاہدہ کیے ہوئے بہت عرصہ ہو گیا تھا۔ یہ خوبصورت احساس ہے، یہ واقعی ناقابل بیان خوشی ہے۔‘
سوشل میڈیا مینیجر 31 سالہ ویلنٹینا گونزالیز نے کہا: ’یہ آخری میچ سے مختلف تھا اور ہم نے کافی آسانی اور تناؤ کے بغیر سیمی فائنل جیت لیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوشل میڈیا مینیجر، 31 سالہ ویلنٹینا گونزالیز نے کہا، ’’یہ آخری میچ سے مختلف تھا، ہم نے کافی سکون کے ساتھ اور بہت زیادہ ٹینشن سے بھرپور لمحات کے بغیر اسے آسانی سے جیت لیا۔
ماریانو بیلسٹریس نے کہا کہ انہیں خاص طور پر اس بات پر فخر ہے کہ کس طرح قومی ٹیم نے ’ہر روز نمایاں طور پر بہتری کا مظاہرہ کیا اور ہر میچ میں آپ بہتری دیکھ سکتے ہیں۔‘
28 سالہ ماریانو نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب کے خلاف چونکا دینے والی شکست نے ٹیم کو مضبوط کرنے میں مدد کی۔‘
ایک 52 سالہ سرکاری ملازم ایبے پیریز نے کہا: ’اس ٹیم نے لوگوں کو آپس میں جوڑ دیا۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ وہ متحد قوم بن گئے ہیں۔‘
میسی نے میچ کے 34ویں منٹ میں پینلٹی شوٹ پر پہلا گول کیا تو سٹیڈیم اور پورا ارجنٹائن ’میسی، میسی‘ کے نعروں سے گونچ اٹھا۔
اور صرف پانچ منٹ بعد ہی جولین الواریز نے ایک شاندار گول کر کے سکور کو دو صفر کر دیا۔
دوسرے ہاف تک ہجوم پرجوش رہا اور جب ایلواریز نے میسی کے پاس پر تیسرا گول کیا تو ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
ارجنٹائن کے اس ورلڈ کپ میں 12 گول میں سے 11 میں میسی اور ایلواریز شامل رہے ہیں۔