پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے پہاڑی ضلع چترال میں امریکی شکاری کلیمپر ٹوڈ کیون نے رواں موسم سرما میں مارخور کا پہلا شکار کیا ہے۔
چترال پاکستان کے قومی جانور مارخور کا ملک میں ایک بڑا مسکن ہے جب کہ گلگت بلتستان، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان میں بھی مارخور پایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ مارخور کی ایک قسم، جسے کوہِ سلیمان مارخور کہا جاتا ہے، بلوچستان میں ملتی ہے۔
خیبر پختونخوا میں جنگلی حیات کے تحفظ کے محکمے نے منگل کو رات گئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ سیزن کا پہلا شکار امریکی شکاری کیون نے توشی شاشا کمیونٹی کے زیرانتظام گیم ریزرو میں کیا۔
شکار ہونے والے مارخور کی عمر نو سال تھی اور اس کے سینگوں کی لمبائی لگ بھگ 45 انچ تھی۔
13.12.2022
— Wildlife Department KP (@WildlifeKPGovt) December 13, 2022
The season first hunt of Markhor was carried out at Tooshi-Shasha Community Managed Game Reserve by American hunter Mr. Klimper Todd Kevin on 12/12/2022. The horns size of the trophy were 45 inches while approximate age of the giant male was nine years. pic.twitter.com/1aCef42lFH
محکمے نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ مقامی آبادی کی شراکت داری کے ذریعے مارخور کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں جس کے وجہ سے خطرے سے دوچار اس قومی جانور کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ’مقامی آبادی نے اس کے تحفظ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔‘
ٹرافی ہنٹنگ اسکیم کے علاوہ مارخور شکار پر مکمل پابندی ہے۔ مارخور کے تحفظ کے لیے حالیہ برسوں میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں سے ایک اس جانور کے شکار کے لیے ہر سال محض چند ہی لائسنس دیے جاتے ہیں جن میں غیر ملکی شکاری بھی شامل ہوتے ہیں۔
ٹرافی ہنٹنگ
اس مارخور کا شکار ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت کیا گیا ہے جو نومبر کے اوائل سے لے کر اپریل کے اختتام تک جاری رہتا ہے۔
اس پروگرام میں بھاری معاوضے کے عوض گنتی کے چند لائسنس ہی جاری کیے جاتے ہیں۔ مارخور کے شکار کے لیے 75 ہزار ڈالر فیس مقرر ہے جو آج کی شرح کے مطابق ایک کروڑ 67 لاکھ روپے بنتی ہے۔ عام طور پر سال میں صرف چار پانچ لائسنسوں کا اجرا ہوتا ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کا بڑا حصہ مقامی کمیونٹی پر خرچ کیا جاتا ہے۔
مارخور کے علاوہ اس سکیم میں بلیو شیپ اور ہمالین آئیبکس کا بھی شکار کیا جاتا ہے اور ان کا معاوضہ مارخور سے زیادہ ہوتا ہے۔