صوبہ بلوچستان میں پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزر گاہ چمن پر دونوں ممالک کی فوج کے درمیان ایک تازہ جھڑپ ہوئی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے پاکستانی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ان جھڑپوں میں ایک شہری ہلاک جب کہ ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر سول ہسپتال کے ایم ایس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے پاس 16 زخمی آئے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیااللہ لانگو کا کہنا ہے کہ ’اس طرح کے واقعات کا دوربارہ ہونا امن دشمنی ہے۔‘
جمعرات کو جاری کیے جانے والے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’امن کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے اور پاکستان فوج اپنی سرحد کا دفاع کرنا جانتی ہے۔‘
انہوں نے افغانستان کی حدود سے ہونے والی فائرنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہویے کہا ہے کہ ’پاکستانی شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘
صوبائی وزیر داخلہ نے ڈپٹی کمشنر سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ واقعے کے زخمیوں کو تمام طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
ادھر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’بدقسمتی سے آج ایک بار پھر پاکستان فوج کی جانب سے افغانستان کی سپین بلدک ضلع میں بلا اشتعال فائرنگ کی ابتدا کی گئی ہے جس سے جھگڑا شروع ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امارت اسلامی سمجھتی ہے کہ ہر مسئلے کا حل بات چیت ہے۔ منفی اقدامات اور جھگڑے کے لیے بہانے ڈھونڈنا دونوں جانب کی مفاد میں نہیں ہے۔‘
وضاحت!
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) December 15, 2022
متأسفانه چې نن ورځ یوځل بیا د افغانستان په سپن بولدک ولسوالۍ کې د پاکستاني عسکرو له لوري ډزې پیل شوې او جګړه نښتې.
اسلامي امارت د هرې ستونزې لپاره خبرې اترې یوه معقوله لار ګڼي، منفي اقدامات او د جګړې لپاره بهانې لټول د یوه لوري په ګټه هم نه دي.#دفاع_وزارت
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سول ہسپتال چمن کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ آج سرحد پار سے فائرنگ کے نیتجے میں 16 افراد زخمی ہوگئے، جن میں بچے بھی شامل ہیں، جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
ادھر چمن کے رہائشی ایک شخص نجیب نے بتایا کہ اس وقت چمن میں ہر طرف لوگ پریشان ہیں کہ فائرنگ اور دھماکے کہاں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیریقینی کیفیت کے باعث لوگوں نے بازار کو خالی کر دیا ہے۔
محب اللہ نامی چمن کے رہائشی نے بتایا کہ شہر میں فائرنگ کی آوازیں آ رہی ہیں۔ یہ جھڑپیں سرحدی دروازے مغربی اور مشرقی اطراف میں ہوا۔ کلی اڈہ کہول، رحمان کہول اور گلدارباغیچہ میں گولے گرنے سے لوگ زخمی ہوئے۔
دوسری جانب پاک افغان سرحد پر جھڑپوں کے بعد سیکرٹری صحت نے کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں، سول ہسپتال، بی ایم سی ہسپتال اور ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ متعلقہ عملے اور ڈاکٹروں کو طلب کر لیا گیا۔
سیکریٹری صحت صالح محمد ناصر نے سرجنز، آرتھوپیڈک سرجنز، اینستیھزیا سپیشلسٹ دیگر طبی عملے بمع ادویات پر مشتمل ٹیم بھی چمن روانہ کر دی۔
سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان کے مطابق: ’چمن کے سرحد سے جھڑپوں کے دوران شدید زخمی ہونے والے پانچ افراد ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا ہے۔ جن کو مکمل طبی امداد دی جا رہی ہے۔‘
گذشتہ ہفتے بھی پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ اتوار کو افغان طالبان فورسز نے چمن کی سرحدی گزرگاہ پر فائرنگ کی جس سے چھ شہری ہلاک ہو گئے۔
اس سرحد سے ہزاروں افراد روزانہ گزرتے ہیں، جس میں تاجر اور پاکستان میں علاج کے لیے آنے والے افغان شہری شامل ہیں۔
گذشتہ ماہ ایک بندوق بردار شخص نے اسی گزرگاہ پر ایک پاکستانی محافظ کو ہلاک کر دیا تھا، جس سے یہ سرحد ایک ہفتہ بند رہی تھی۔
پچھلے سال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ سرحد متعدد بار بند ہو چکی ہے۔