پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں چارلی چیپلن کے روپ میں گھومنے والے علی نے چارلی چیپلن کی ویڈیوز سے متاثر ہو کر یہ روپ دھارا اور پھر لوگوں کی پذیرائی دیکھ کر اسے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اگر ان کے پاس مکمل سامان موجود ہو تو وہ چارلی کے علاوہ اور بھی بہت سے کردار کرسکتے ہیں۔
علی کے مطابق وہ 500 سے زیادہ کردار کر سکتے ہیں۔
مزاحیہ ڈراموں میں کام کرنے کا شوق رکھنے والے علی کہتے ہیں اگر انہیں موقع مل جائے تو مزاحیہ ڈراموں کے ساتھ باقی کرداروں میں بھی ڈراموں میں کام کر سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ہالی ووڈ کے لیجینڈری اداکار سے بچپن ہی سے کافی لگاؤ تھا اور میں نے 18 سال پہلے چارلی چپلن کا روپ اختیار کیا تھا۔‘
علی کے مطابق وہ اور کردار بھی نبھا سکتے ہیں لیکن لوگ ان کو چارلی کے کردار میں دیکھ کر ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
علی نے بتایا ’مجھے خود نہیں پتا کہ چارلی کے روپ میں میں اتنا کچھ کرسکتا ہوں، کچھ کردار میں نے اچانک کیے اور لوگوں کی جانب سے ان کو کافی پذیرائی ملی ہے، بچے بوڑھے سب ان اس کردار کو کافی پسند بھی کرتے ہیں اور میرے ساتھ سیلفیاں بھی لیتے ہیں اور ویڈیوز بھی بناتے ہیں۔‘
چارلی کے روپ دھارنے کے لیے علی کن باتوں کا خیال رکھتے ہیں؟
علی کے مطابق وہ چارلی کا روپ اپنانے کے لیے مارکیٹ سے تین سے چار ہزار روپے کی چیزیں خریدتے ہیں۔ مونچھیں وہ خود بنواتے ہیں جبکہ چہرے پر سفید بیس کا استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے ہاتھ میں استعمال ہونے والی چھڑی کو خصوصی طور پر اپنے کردار لیے تیار کیا ہے جب کہ ان کے ہاتھ میں نظر آنے والا سگار لکڑی کی ایک ٹکڑے سے بنا ہے۔ ان کے پاس باقی ایسی چیزیں موجود ہے جو انہوں باہر سے منگوائی ہیں۔
وہ کہتے ہیں ’میں ان چیزوں کو مزید حقیقی رنگ دینا چاہتا ہوں۔‘
’لوگ کہتے ہیں دیکھو چارلی آ گیا‘
علی کا کہنا ہے کہ ’جب اسلام آباد کے شاپنگ مالز یا پارک میں جاتا ہوں تو لوگ کہتے یہ دیکھو چارلی جا رہا ہے، لوگ مجھے دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’تقریباً 80 فیصد لوگ مجھے دیکھ کر کافی محظوظ ہوتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہے جو مجھے اس روپ میں دیکھ کر آوازیں نکالتے ہیں یا عجیب سی باتیں کرتے ہیں لیکن میں ان لوگوں کو نظر انداز کرتا ہوں۔‘
’چھوٹے بچے مجھے دیکھ کر ڈر جاتے ہیں‘
علی نے بتایا کہ ’مختلف شاپنگ مالز میں جب میں چارلی کے روپ میں جاتا ہوں تو بچے مجھے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں لیکن کچھ ایسے بچے بھی ہوتے ہیں جو مجھے دیکھ کر ایک دم گھبرا جاتے ہیں۔‘
علی کے مطابق ’بعض بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو سیلفی بھی لیتے ہیں اور پھر ہاتھ چھوم کر گلے لگاتے ہیں اور والدین سے فرمائش کرتے ہیں کہ چارلی کو ساتھ گھر لے کر چلتے ہیں۔ ‘
’بچوں کا پیار محبت دیکھ کر مجھے کافی زیادہ حوصلہ بھی ملتا ہے کہ لوگ میرے چارلی کے کردار کو کتنا پسند کرتے ہیں۔‘