ایک ماہ کے وقفے کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج (منگل) کو ہونے جا رہا ہے، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور سینیٹر ڈاکٹر وسیم شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کا کوئی رکن اسمبلی شرکت نہیں کرے گا۔
اعلامیے کے مطابق مشترکہ اجلاس دن تین بجے ہو گا، جس میں ریکوڈک معاہدے سے متعلق پارلیمان سے منظوری لیے جانے کا بھی امکان ہے۔ اس معاملے پر اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ان کے تحفظات پہلے ہی دور کر دیے گئے ہیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس گذشتہ مہینے 17 نومبر کو ہوا تھا، جو ایک مہینے کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا۔ 26 مئی سے جاری یہ اجلاس پانچ مرتبہ مہینوں کی تاریخ پر ملتوی ہوتا رہا ہے۔
یہ مشترکہ اجلاس اس سے قبل 22 ستمبر، چھ اکتوبر، 11 اکتوبر اور 17 نومبر کو بغیر وجوہات کے لمبی تاریخ پر التوا کا شکار رہا۔
نو جون کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں حکومت متنازع انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین منظور کروانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد اجلاس 20 جولائی تک ملتوی ہوا، لیکن 18 جولائی کو ہی قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ سے اعلامیہ جاری ہوا کہ 20 جولائی کو ہونے والا اجلاس بغیر کارروائی کے 22 اگست تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
تاہم یہ اجلاس 22 اگست کو بھی نہ ہو سکا اور سپیکر قومی اسمبلی نے اعلامیے میں مزید ایک ماہ کی تاریخ دیتے ہوئے مشترکہ اجلاس 22 ستمبر تک ملتوی کر دیا تھا۔
اس اجلاس کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ جاری اجلاس کی اگلی تاریخ دے دی جاتی ہے۔
معلومات کے مطابق جاری مشترکہ اجلاس کا فائدہ یہ ہے کہ جب تک ایوان کا سیشن جاری ہے صدر بھی وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہہ سکتے۔
علاوہ ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور بلوں کو صدر کی جانب سے منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آج ہی شام ساڑھے پانچ بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟
ریکوڈک معاہدے کی منظوری کے علاوہ اجلاس کے دوران پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو پاکستان انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز بل پیش کریں گی۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بل 2022 بھی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مرتضیٰ جاوید عباسی پیپرا ترمیمی بل 2022 پیش کریں گے جبکہ سینیٹر شیری رحمان گلوبل چینج امپکٹ سٹڈی سینٹر ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کریں گی۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ والدین کے تحفظ کا بل برائے 2022 منظوری کے لیے پیش کریں گے جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز (گورننس اینڈ آپریشنز) منظوری کے لیے پیش کریں گے۔
اس کے علاوہ وزیر تعلیم رانا تنویر پاکستان گلوبل انسٹی ٹیوٹ بل برائے 2022 منظوری کے لیے پیش کریں گے۔
اسلام آباد میں نجی قرضوں پر سود کی ممانعت کا بل منظوری کے لیے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ حفاظتی ٹیکہ جات لازمی قرار دینے اور ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کا بل بھی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔