پارلیمان، پارلیمنٹ لاجز کی سیکورٹی رینجرز کے حوالے

جمعہ كو اسلام آباد میں پریس كانفرنس سے خطاب كرتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے خبر دار كیا كہ وفاقی دارالحكومت میں امن و امان كی صورت حال خراب كرنے كی كوشش كرنے والوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد 31 مئی 2021 کو کویت سٹی میں پاکستانی سفارت خانے میں صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔  (اے ایف پی)

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ كے روز اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس، پارلیمنٹ لاجز اور پرانے ایم این اے ہاؤسز کی سیکورٹی رینجرز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے حوالے کر دی جائے گی۔

دوسری طرف اسلام آباد پولیس نے انصار الاسلام اور جمیعت علما اسلام فضل الرحمٰن كے 48 رضا كاروں اور كاركنوں كے خلاف پارلیمنٹ لاجز میں مبینہ دھاوا بولنے اور كار سركار میں مداخلت كے مقدمات درج كر لیے ہیں۔

تھانہ سیكریٹریٹ كے ایک اہلكار نے انڈپینڈنٹ اردو كو بتایا كہ مقدمات 18 معلوم اور 25 سے زیادہ نامعلوم افراد كے خلاف درج كیے گئے ہیں۔

جمعہ كی صبح اسلام آباد میں پریس كانفرنس سے خطاب كرتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے خبر دار كیا كہ وفاقی دارالحكومت میں امن و امان كی صورت حال خراب كرنے كی كوشش كرنے والوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔

انہوں نے كہا کہ وہ کسی ’رہنما کے قد‘ کا لحاظ نہیں کریں گے اور قانون کی توہین کرنے والے ہر شخص کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گے۔

ان کے مطابق: ’اگلی بار میں قانون ہاتھ میں لینے والوں كو روند دوں گا۔‘

وزیر داخلہ كی طرف سے ان فیصلوں كا اعلان گزشتہ رات اسلام آباد میں اراكین قومی اسمبلی كی رہائش گاہ پارلیمنٹ لاجز میں موجود جمعیت علما اسلام فضل الرحمٰن کی رضاکار فورس انصار الاسلام کے خلاف پولیس آپریشن كے بعد ہوا۔

یاد رہے كہ جمعرات كو انصار الاسلام كے رضا كار اسلام آباد میں موجود اپوزیشن كے ایم این ایز كو سیكیورٹی فراہم كرنے كے لیے ڈی چوك پہنچے تھے، تاہم بعد میں وہ پارلیمنٹ لاجز میں جمیعت علما اسلام فضل الرحمن سے تعلق ركھنے والے اراكین قومی اسمبلی كے كمروں میں چلے گئے۔

اسلام آباد پولیس نے انصار الاسلام كے رضاكاروں كی گرفتاری كے لیے پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن كیا اور 19 افراد كو گرفتار كیا، جنہیں اپوزیشن جماعتوں كے احتجاج اور دھرنے كی كال كے پیش نظر جمعے كی صبح رہا كر دیا گیا۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ اپوزیشن کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں شکست کا احساس ہو رہا ہے، اور اسی وجہ سے وہ اسلام آباد میں انتشار پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا كہ امن و امان كو خراب كرنے كی وجہ سے حراست میں لیے جانے والے پارلیمینٹیرینز كو وزیر اعظم عمران خان كے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ كے دن قومی اسمبلی میں لایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے اور متوازن خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا جا رہا ہے جو پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں اختیار کی ہے۔

شیخ رشید احمد نے گزشتہ روز كے واقعے سے متعلق کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کی کوشش میں قومی اسمبلی کے سپیکر کی اجازت سے سرچ وارنٹ حاصل کیے تھے۔

انہوں نے كہا كہ پارلیمنٹ لاجز میں لگ بھگ 362 خاندان رہتے ہیں، جن میں سے 53 سینیٹرز اور 278 ایم این ایز ہیں۔ 

’میں دہشت پھیلانا نہیں چاہتا لیکن ہمارے پاس کچھ اچھی نہیں رپورٹس ہیں، کیونکہ حال ہی میں ہم نے بارہ کہو سے دہشت گردی کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کرنے والے ایک گروہ کو پکڑا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے ابھی تک پارلیمنٹ لاجز میں گھسنے والوں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج نہیں کیا۔ 

'ایسے وڈیو شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پولیس کے خلاف انتہائی نازیبا زبان استعمال کی لیکن پولیس والے انہیں پرسکون کرتے رہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا خیال تھا کہ اپوزیشن حالات خراب كرنے كے درپے ہے، کیونکہ اس کے پاس عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزیر اعظم کو ہٹانے كے لیے قومی اسمبلی میں مطلوبہ 172 ایم این ایز كی حمایت حاصل نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے پولیس حکام اور اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ’ملیشیا کا لباس پہننے والے کسی بھی شخص‘ کو وفاقی دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکیں۔

اسلام آباد كے سیكریٹریٹ پولیس سٹیشن میں 48 افراد كے خلاف درج مقدم میں موقف اختیار كیا گیا ہے كہ انصار الاسلام كے چالیس سے پچاس رضاکار پارلیمنٹ لاجز کے سامنے سیکورٹی مشقیں کرتے رہے، اور لاجز کے مركزی دروازے کا کنٹرول سنبھال لینے كے بعد لاجز میں داخل ہوئے۔ 

مزید كہا گیا ہے كہ مخصوص وردی میں ملبوس رضا کار کمرہ نمبر 401 رہے، اور پولیس سرچ وارنٹ حاصل کر کے لاجز پہنچی، جبكہ كمرے میں موجود افراد سے مذاکرات کی کوشش بھی کی گئی۔ 

مقدمے كے مطابق کمرے میں موجود افراد نے رضا کاروں کو پولیس كے حوالے کرنے سے انکار کیا، اور مزاحمت بھی كی، جبكہ گرفتاریوں کے دوران ملزمان نے سرکاری گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے اور ٹائروں سے ہوا نكالی۔  

حزب اختلاف كی جماعتوں كے اتحاد پاكستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) كے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں الزام عائد کیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں اسلام آباد پولیس نے تمام قوانین اور اخلاقیات کو روندتے ہوئے دھاوا بولا، ممبران پارلیمنٹ پر بلا جواز تشدد کیا گیا اور قوم کے منتخب نمائندوں کو گھسیٹتے ہوئے گرفتار کیا گیا، پارلیمنٹ لاجز میں مہمانوں کو بھی زد و کوب اور گرفتار کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان