کوئٹہ کے مشرق میں واقع مری آباد کے رہائشی خان علی پوٹلی مقامی قبرستان میں پچھلے 22 سال سے درخت لگا رہے ہیں۔
خان علی نے اس کام کا آغاز آج سے 22 سال پہلے بلوچستان کی مچھ جیل میں دوران قید کیا تھا۔ جیل سے رہائی ملنے کے بعد اب تک انہوں نے مری آباد قبرستان میں ہزاروں درخت لگائے ہیں۔
خان علی نے اس قبرستان کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔ روزانہ صبح سے شام تک قبرستان کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ یہاں کی تزئین و آرائش کا کام جاری رکھتے ہیں۔
وہ قبرستان میں ہر وقت اتنے مصروف رہتے ہیں کہ نہ کسی کی شادی میں جاتے ہیں اور نہ ہی اپنوں کے کسی پروگرام میں شرکت کرنے جاتے ہیں۔
خان علی نے بلوچستان کے علاقے مستونگ میں واقع مچھ جیل میں بطور قیدی آدھی زندگی گزاری ہے۔ وہاں انہوں نے سینکڑوں درخت اور پھول لگائے ہیں۔ اس کے ساتھ جیل کی سڑک اور گراؤنڈ پر بھی کام کیا ہے۔
انہوں نے انڈپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ قبرستان کی چوکیداری سے لے کر درخت لگانے اور سنبھالنے کی خاطر انہوں نے دنیاوی سب کام رد کر دیے ہیں اور اس کام کو اپنا پیشہ سمجھتے ہیں۔
خان علی پوٹلی نے بتایا کہ ’جب میجر نادر (ساتھی قیدی) اور میں جیل سے رہا ہوئے تو انہوں نے مجھے درخت بھیجنا شروع کر دیے، وہ درخت بھیجتے رہے اور میں دیکھ بھال کرتا رہا۔‘
’ابھی پورے قبرستان میں درخت ہی درخت ہیں۔ یہ سب میں نے اپنی مرضی سے کیا، شوق سے کیا، نو سال مجھے پھر محکمہ جنگلات نے تنخواہ بھی دی لیکن اب وہ تنخواہ بند ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
طالب حسین ہزارہ یہاں کے رہائشی ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’میں اکثر ورزش کے لیے نکلتا ہوں تو خان علی صاحب کو دیکھتا ہوں، یہاں پر وہ درختوں کے ساتھ مصروف رہتے ہیں، کبھی درختوں کو پانی دے رہے ہوتے ہیں تو کبھی صفائی کر رہے ہوتے ہیں۔‘
طالب ہزارہ کے مطابق 23 سال پہلے یہ قبرستان بالکل بنجر علاقہ تھا۔
علاقہ مکینوں نے خان علی کے کام سے متاثر ہو کر انہیں ماہانہ 12 ہزار اجرت پر قبرستان کا چوکیدار مقرر کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ساتھ اب تین نئے کاریگروں کو بھی کام پر لگایا ہے جو ان کی مدد کرتے ہیں۔
خان علی ہر اس جگہ پر درخت لگاتے ہیں جہاں کچرے کے ڈھیر ہوں یا ویران بنجر زمین ہو۔