کراچی: ماہی گیروں کے بچوں کو مفت پڑھانے والی صاحبہ

ماڑی پور کے علاقے کے بچوں کے لیے خاص طور پر لڑکیوں کے لیے تعلیم حاصل کرنا ایک خواب تھا، لیکن ان بچوں کا خواب پورا کرنے کی ذمہ داری 20 سالہ صاحبہ ناز نے اٹھائی۔

کراچی کے علاقے ماڑی پور میں اکثریت ماہی گیر اور دیہاڑی دار مزدور طبقہ رہتا ہے اور ان کے پاس اپنے پیٹ پالنے کے سوا اتنے وسائل بھی نہیں ہیں کہ وہ اپنے بچوں تعلیم دے سکیں۔

ماڑی پور کے علاقے کے بچوں کے لیے خاص طور پر لڑکیوں کے لیے تعلیم حاصل کرنا ایک خواب تھا، لیکن ان بچوں کا خواب پورا کرنے کی ذمہ داری 20 سالہ صاحبہ ناز نے اٹھائی۔

صاحبہ ناز کراچی کی جامعہ شہید بےنظیر بھٹو لیاری میں بی ایس ایجوکیشن کی طالبہ ہیں، انہوں نے اپنے گھر کے ایک کمرے کو ایک سکول میں تبدیل کیا ہے جہاں وہ روزانہ ماہی گیر، یتیم، اور غریب بچوں کو مفت تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے صاحبہ ناز نے بتایا کہ وہ اس علاقے کی واحد لڑکی ہیں جس نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا اور بچوں کو مفت میں تعلیم دیتی ہیں۔

اس سکول کی شروعات انہوں نے 2016 میں ان دنوں میں کی جس وقت انہوں نے اپنی میٹرک تک کی تعلیم حاصل کی۔

تاہم صاحبہ آگے پڑھنے کا ارادہ رکھتی تھیں لیکن گھر کے مالی مسائل اور علاقے میں لڑکیوں کو آگے نہ پڑھانے کے رجحان کی وجہ سے صاحبہ کے گھر والوں نے انہیں آگے تعلیم حاصل کرنے سے منع کردیا۔

لیکن پھر صاحبہ نے اپنی کمیونٹی کے بچوں کو اپنے گھر پر مفت میں تعلیم دینا شروع کردی اور اس طرح وہ تین سال تک بچوں کو پڑھاتی رہیں لیکن انہیں پھر پڑھاتے پڑھاتے یہ خیال آیا کہ انگریزی کی تعلیم کم ہونے کی وجہ سے وہ بچوں انگریزی کی تعلیم نہیں دے پا رہی ہیں کیونکہ انہوں نے میٹرک تک تعلیم سرکاری سکول میں حاصل کی تھی جہاں پر انگریزی میں تعلیم حاصل کرنے کا رجحان نہیں تھا۔

صاحبہ کے مطابق انہوں نے سوچا کہ انہیں یا تو تعلیم دینا بند کرنا ہوگا یا پھر مزید پڑھنا ہوگا کیونکہ وہ بچوں کو آگے انگریزی کی تعلیم بھی دینا چاہتی تھیں، لیکن ان کے گھر والے تین سال بعد بھی ان کے مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے رضامند نہیں تھے۔

صاحبہ نے جیسے تیسے کرکے اپنے والد کو منایا اور پھر تین سال بعد دوبارہ کالج میں داخلہ لے کر اپنی تعلیم کا سفر دوبارہ شروع کیا اور بچوں کو بھی مزید پڑھاتی رہیں۔

صاحبہ اب 70 سے زائد بچوں کو اپنے گھر کے کمرے میں بنے سکول میں روزانہ تعلیم دیتی ہیں، اس چھوٹے سے سکول کا نام ’دی ایجوکیشن ہاؤس‘ رکھا ہے جس کا مطلب ہے تعلیم کا گھر کیونکہ صاحبہ نے اس کی  شروعات اپنے گھر سے کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صاحبہ نے مزید بتایا کہ بچوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ وہ اپنی کمیونٹی کی عورتوں کو خودمختار بنانے کے لیے انہیں انٹرنیٹ کے ذریعے ہنر حاصل کرنا بھی سکھاتی ہیں اور ہفتے میں دو دن بچوں کو بھی اپنے لیپ ٹاپ کے ذریعے کمپیوٹر کا استعمال کرنا اور ٹائپنگ وغیرہ سکھاتی ہیں۔

صاحبہ نے کچھ پیسے جمع کیے تھے جس سے انہوں نے اپنے زیورات خریدے تھے لیکن بچوں اور عورتوں کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سکھانے کے لیے انہوں نے اپنے زیورات بیچ کر اور کچھ قرضہ لے کر ایک لیپ ٹاپ خریدا تھا۔

صاحبہ نے دیگر لڑکیوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ اپنے مقصد کے لیے مسلسل کوشش رہیں گی تو آپ کو ایک دن منزل ضرور ملے گی اور مشکل وقت کو دیکھ کر گھبرانا نہیں ہے بلکہ اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین