کہتے ہیں شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا اور اسی شوق نے ضلع خیبرکے علاقے لنڈی کوتل کے سید آفریدی کو ایک کامیاب ہنرمند بنا دیا۔
سید آفریدی پتھر پر ایسی دل کش لکھائی کرتے ہیں کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں۔
سید آفریدی کا کہنا ہے کہ شروع میں وہ چھوٹے چھوٹے پتھروں پر یہ کند کاری ہتھوڑی اور کیل کی مدد سے کرتے ہیں۔
اس ہنر کو کمال کے درجے تک پہنچانے کے لیے پھر انہوں نے باقاعدہ طور پر پشاور تہکال کے مشہور ہنر مندوں کے ساتھ تین سال کام کیا۔ یہ ہنرمند لوگ قبر کے کتبے پر سنگ مرمر سے لکھائی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کافی تجربے کے بعد انہوں نے سال 2004 میں افغانستان کے صوبہ ننگرہار کا رخ کیا اس وقت افغانستان میں نیٹو کا دور تھا اورغیر مقامی تنظیموں کے پراجیکٹس کے افتتاحی تقاریب کے لیے سنگ مرمر کے افتتاحی بورڈز کی بہت مانگ تھی۔
وہاں کام کر کے ان کے ہنر میں کافی نکھار پیدا ہوا اور یوں وہ سال 2008 تک ننگرہار میں اس معاش سے وابستہ رہے اور اچھا خاصا کماتے تھے مگر بعد ازاں وہاں حالات کشیدہ ہو گئے تو ان کو ننگرہار چھوڑنا پڑا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سید آفریدی نے بتایا کہ ان کا گھر پہاڑوں کے قریب ہے اس لیے پہاڑوں پر وہ اکثر لکھائی کرتے ہیں جس سے نہ صرف انہوں نے اپنے فن کو زندہ رکھا ہے بلکہ اس سے ان کو دلی سکون بھی ملتا ہے۔
انہوں نے ضلع خیبر کے پہاڑوں پر اسما حسنہ اور پیغمبر اسلام کے نام لکھے ہیں جن کی وجہ سے ضلع خیبر میں ہر عام وخاص آدمی ان کو اپنے ہنر کی وجہ سے جانتا ہے اور ان کے ہاتھ سے لکھے ہوئے یہ خوبصورت نام لوگ سوشل میڈیا پربھی پوسٹ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’جب میں سوشل میڈیا یا کسی اور پلیٹ فارم پر اپنا ہنر دیکھتا ہوں تو میرا حوصلہ مزید بلند ہوجاتا ہے۔‘
ان کی خواہش ہے کہ وہ اپنے فن کو بروئے کار لاتے ہوئے پیغمبر اسلام کے 99 نام لکھ سکیں۔