خواتین کے حقوق کی تحریک، تحریک نسواں کے 45 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے چوتھا ’طلسم تھیٹر اینڈ ڈانس فیسٹیول‘ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری ہے۔
فیسٹیول کا افتتاح رقص، موسیقی اور مباحثوں سے کیا گیا۔ یہ فیسٹیول 22 جنوری تک کراچی آرٹس کونسل میں جاری رہے گا۔
کلاسیکل ڈانسر اور بانی تحریک نسواں شیما کرمانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا: ’کہ 45 سال قبل عورت پر ہونے والے ظلم کے بعد ہم نے اس تحریک کا آغاز کیا مگر 45 سال گزرنے کے باوجود بھی عورت کو وہ مقام نہیں ملا جس کی وہ حق دار ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’تھیٹر، فنون لطیفہ اور موسیقی کے ذریعے عام لوگوں کو سب کی برابری کا شعور دیا جا سکتا ہے۔ ابھی بھی عورت کے خلاف ظلم جاری ہے مگر اب اس پر کھلے عام بات کی جاتی ہے۔‘
چوتھے طلسم تھیٹر اینڈ ڈانس فیسٹیول میں پیش ہونے والے بہت سے ڈرامے پاکستان میں تھیٹر اور رقص کی تاریخ میں نمایاں رہے ہیں۔ جن میں ’لائٹ اِن دی ویلیج‘ کے اردو ورژن کی پیشکش بھی شامل ہے۔
یہ سکاٹش ڈرامہ نگار جو کلفورڈ نے لکھا ہے جو برطانیہ سے فیسٹیول میں شرکت کے لیے آرہی ہیں۔ وہ ’بلڈنگ اے تھیٹر آف لو‘ میں مرکزی مقرر ہوں گی اور ڈرامے’گاﺅں میں روشنی‘ میں پرفارم بھی کریں گی۔
فیسٹیول کی خاص بات نئی پروڈکشن ’اندرسبھا‘ کا پریمییئرہے۔ اس کے علاوہ مزاحیہ ڈرامہ ’بہروپیا‘، تاریخی کھیل ’جنے لاہور نہیں ویکھا‘، صوفی شاعر، رقاص، سنت بھگت کنور رام کی کہانی بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ موہن جودڑو کی دریافت کے 100سال مکمل ہونے پر شاندار ڈانس ڈرامہ ’موہن جودڑو‘ بھی پیش کیاجائے گا۔
فیسٹیول تمام شہریوں کے لیے فری ہے تاہم بارہ سال سے کم عمر بچے اس فیسٹیول میں شرکت نہیں کر سکتے۔