جینیوا کانفرنس میں منگل کو سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی اپیل پر عالمی بینکوں اور ملکوں نے 9.57 ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔
کانفرنس میں پاکستان نے گذشتہ سال کے سیلاب کی تباہ کاریوں کی تعمیر نو کے لیے آئندہ تین سالوں کے دوران بین الاقوامی شراکت داروں سے آٹھ ارب امریکی ڈالر کی اپیل کی۔
پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جینیوا میں منقعد کی جانے والی بین الااقوامی کانفرنس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں گذشتہ سال سیلاب سے متاثر ہونے والے صوبوں سندھ اور بلوچستان کی زرعی زمینوں پر ابھی تک پانی کھڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’وہاں کے لوگوں کو اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف کی اپیل کے جواب میں یورپی کمیشن کی صدر یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لین نے ریکارڈ شدہ بیان میں پاکستان کے لیے 50 کروڑ یورو بشمول انسانی امداد کا اعلان کیا، جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے کہا کہ پیرس مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔
شہبازشریف نے کانفرنس کے شرکا کو سیلاب سے ہونے والی تباہی اور بحالی کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کیا۔
بعد ازاں وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ اسلامی ترقیاتی بینک پاکستان کو 4.2 ارب ڈالر دے گا جبکہ ورلڈ بینک سے دو ارب ڈالرز ملیں گے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ آج جینیوا کانفرنس میں یورپی یونین نے 93 ملین ڈالر، جرمنی نے 88 ملین ڈالر، چین 100 ملین ڈالر، جاپان 77 ملین ڈالر اور ایشائی ترقیاتی بینک نے 1.5 ارب ڈالر کا اعلان کیا۔
اسی طرح یو ایس ایڈ 100 ملین ڈالر، فرانس 345 ملین ڈالر دیں گے۔ یوں مجموعی طور پر کانفرنس کے پہلے دن 8.57 ارب ڈالر کا اعلان ہوا ہے۔
مریم اورنگزیب نے پیر کی رات ایک دوسری ٹویٹ میں بتایا کہ سعودی عرب نے جنیوا کانفرنس کے دوران پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کی تعمیر نو کے لیے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اور ڈویلپمنٹ آفس نے ایک بیان میں سیلاب کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنے پاکستان کے بجٹ سے 90 لاکھ پاؤنڈ مختص کیے ہیں۔
آج کے اعلان کے بعد برطانیہ کی کل امداد تین کروڑ 60 لاکھ پاؤنڈ تک پہنچ گئی۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گذشتہ سال کی شدید مون سون بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی پہلے سے مشکلات میں گھری معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا، جبکہ تقریباً 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے اور کم از کم 1,700 ہلاک ہوئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مکمل تعمیر نو کی کوششوں پر 16 ارب ڈالرز سے زیادہ کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، تاہم پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ملک کو آئندہ تین سالوں میں تعمیر نو کے مقصد کے لیے آٹھ ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی۔
شہباز شریف نے کانفرنس میں ان کی موجودگی کو ان کے لیے ایک اعزاز قرار دیتے مختلف ممالک کے سربرہان اور وہاں موجود دیگر شرکا شکریہ ادا کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’واقعات بہت تیزی سے رونما ہو رہے ہیں، دو ماہ کے عرصے میں ہمارے قدموں کے نیچے زمین ختم ہو گئی تھی، آٹھ ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں بہہ گئیں، 2.6 ملین بچوں کے لیے تعلیم کا سلسلہ رک گیا، جس میں بری تعداد لڑکیوں کی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق ’ہمارا مقابلہ وقت کے ساتھ ہے۔ سندھ اور بلوچستان میں ابھی تک سیلاب کا پانی ذرعی زمیوں میں کھڑا ہے۔ وہاں کے لوگوں کو اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق ’سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو پاکستانی معیشت کا آٹھ فیصد بنتا ہے۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے33 کروڑ افراد متاثر ہوئے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’سینکڑوں میں فوجیوں اور ہیلی کاپٹرز نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔‘
وزیراعظم کے مطابق ’حالات کو معمول پر لانے کے لیے وسائل بہت کم ہیں۔ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فریم ورک تیار ہے۔ فریم ورک پر کام کرنے کے لیے16 ارب ڈالر سے زائد کی ضرورت ہے۔ مجھے علم ہے کہ بہت سارے ممالک میں معاشی صورت حال خراب ہے۔ لیکن پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ عوام کو آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان مشکل وقت میں مدد کرنے والے ممالک کو کبھی نہیں بھولے گا۔‘