ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی کے وکیل نے منگل کو بتایا کہ خاتون کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، تاہم ان کے خلاف عائد الزامات کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے آئی ایس این اے کے مطابق تہران کے پبلک پراسیکیوٹر نے گزشتہ سال فائزہ ہاشمی پر ’نظام کے خلاف پروپیگنڈے‘ کے الزام میں فرد جرم عائد کیا تھا۔
ستمبر میں سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ فائزہ ہاشمی کو تہران میں پولیس کی حراست میں ایک نوجوان کرد خاتون کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران ’فسادات بھڑکانے‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان مظاہروں نے 1979 کے انقلاب کے بعد سے ایران کے قدامت پسند حکمرانوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
وکیل دفاع نیدا شمس نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا: ’محترمہ فائزہ ہاشمی کی گرفتاری کے بعد، انہیں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی لیکن یہ سزا حتمی نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فائزہ ہاشمی کو 2012 میں 2009 کے متنازع صدارتی انتخابات سے متعلق ’ریاست مخالف پروپیگنڈے‘ کے لیے جیل بھیج دیا گیا اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔
فائزہ کے والد اور ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کا انتقال 2017 میں ہوا تھا۔
سابق صدر رفسنجانی کی معاشی لبرلائزیشن کی عملی پالیسیوں اور مغرب کے ساتھ بہتر تعلقات نے ان کی زندگی کے دوران کئی حامیوں اور اتنے ہی شدید ناقدین کو ان کی طرف راغب کیا۔ وہ اسلامی جمہوریہ کے بانیوں میں سے تھے۔