خیبر پختونخوا کے علاقے ملاکنڈ کی رہائشی الماس خانم کم عمری میں ایک انوکھے ہنر کی مالکہ ہیں۔
الماس چھلنی پر دھاگے کے ذریعے مصوری کرتی ہیں اور اس کے لیے وہ بازار سے دھاگہ اور چھلنی لیتی ہیں اور ایک تصویر پر تقریباً 60 روپے خرچہ آتا ہے۔
اپنے گھر میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے الماس کا کہنا تھا یہ فن انہوں نے کسی سے نہیں سیکھا بلکہ ان کا اپنا خیال تھا کہ کچھ انوکھے طریقے سے تصاویر بنائیں۔ الماس کے مطابق وہ فن اور آرٹ کے ذریعے کوشش کرتی ہیں کہ امن کے لیے کوشاں شخصیات کے فن پارے بنائیں۔
وہ اب تک ملالہ یوسفزئی، ان کے والد ضیا الدین یوسفزئی، منظور پشتین سمیت کئی عالمی شخصیات کی تصاویر بنا چکی ہیں۔ ’اس کام کے پیچھے یہی سوچ ہے کہ جن لوگوں کے فن پارے بناؤں ان کا پیغام لوگوں تک پہنچ جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لوگوں کے رویوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کچھ لوگ تعاون تو کرتے ہیں لیکن کچھ تصویر بنانے کو اچھا نہیں سمجھتے۔
الماس کا کہنا ہے: ’ہمارے بچوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں لیکن ان کو تربیت اور ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر سکولوں میں آرٹ کی ایک کلاس شوقین بچوںں کے لیے متعارف کر دی جائے تو وہ اس میدان میں آگے جا سکیں گے۔‘