سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبدالطیف آفریدی کو پیر کو پشاور میں ہائی کورٹ کے بار روم میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق لطیف آفریدی پر پشاور ہائی کورٹ بار روم کے اندر فائرنگ کی گئی تھی اور انہیں زخمی حالت میں قریبی لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ فائرنگ کے بعد لطیف آفریدی کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور فائرنگ کرنے والے شخص کو پولیس نے موقع سے گرفتار کر لیا ہے۔
کاشف عباسی نے بتایا: ’ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور قتل کے محرکات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاد رہے کہ لطیف آفریدی کی ذاتی دشمنی بھی پہلے سے چل رہی ہے اور گذشتہ سال اپریل میں پیش آنے والے ایک واقعے کے مقدمے میں وہ کچھ عرصہ پہلے عدالت سے ضمانت پر رہا بھی ہوئے تھے۔ اس واقعے میں ضلع سوات کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کو ان کی اہلیہ، بہو اور ایک شیر خوار نواسے سمیت قتل کردیا گیا تھا۔
اسی مقدمے میں دیگر ملزمان کے ساتھ لطیف آفریدی کو بھی نامزد کیا گیا تھا لیکن بعد میں وہ ضمانت پر رہا ہوگئے تھے، تاہم لطیف آفریدی کے اہل خانہ کے مطابق جج کے قتل کے واقعے سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبدالطیف آفریدی کے قتل کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں خیبرپختونخوا حکومت سے واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دینے کا کہا ہے۔
دوسری جانب پشاور بار ایسوسی ایشن نے لطیف آفریدی کے قتل کے خلاف 17 اور 18 جنوری کو عدالتی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔