پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے پارٹی کو دوسری کسی جماعت میں ضم کرنے کی خبروں پر پرویز الٰہی کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کی پارٹی رکنیت معطل کر دی ہے۔
مسلم لیگ ق کے صوبائی صدر چوہدری پرویز الٰہی کو جاری کیے جانے والے شو کاز نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ گذشتہ رات ٹی وی پر چلنے والی خبروں کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں مرکزی سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ، سینیئر نائب صدر چوہدری سالک اور سینیئر رہنما مسلم لیگ چوہدری شافع حسین نے شرکت کی۔
نوٹس کے مطابق اجلاس میں اس اقدام کا سختی سے نوٹس لیا گیا کہ صوبائی صدر پارٹی کو کسی دوسری جماعت میں ضم نہیں کر سکتا۔
نوٹس میں مزید لکھا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ق بحیثیت سیاسی جماعت ’اپنا تشخص، ووٹ بینک، پارٹی ڈسپلن اور منشور و ضابطہ رکھتی ہے جس کی خلاف ورزی آپ کے گذشتہ رات کے میڈیا کو دیے گئے بیانات سے معلوم ہوتی ہے۔‘
’اس لیے آپ سات دن کے اندر اپنے اس اقدام کی وضاحت دیں ورنہ آپ کے خلاف پارٹی آئین کے آرٹیکل 16 اور آرٹیکل 50 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔‘
نوٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’آپ کی وضاحت تک آپ کی پارٹی کی بنیادی رکنیت معطل کر دی جاتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس شو کاز کی کاپی چیف الیکشن کمیشن پاکستان کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ چوہدری شجاعت حسین نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان مسلم لیگ ق کسی پارٹی میں ضم نہیں ہو رہی۔
سینیئر صحافی لیاقت انصاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ رات چوہدری پرویز الٰہی نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا پر یہ بیان دیا تھا کہ عمران خان نے انہیں پیش کش کی ہے کہ ’ہم ان کی پارٹی کے ساتھ ضم ہو جائیں اور کہا کہ اس حوالے سے فیصلہ کرنے کے لیے 16 جنوری کو اپنا اجلاس بلایا ہے۔‘
چوہدری پرویز الٰہی کی زیر قیادت 16 جنوری کو پارٹی رہنماؤں کا اجلاس منعقد ہوا جس کے بعد پارٹی کے ایک رکن نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پارٹی کے اراکین پی ٹی آئی میں شمولیت کے لیے تیار ہیں جبکہ چوہدری پرویز الٰہی اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے فیصلے سے آگاہ کریں گے۔
چودھری پرویز الٰہی صاحب کی مسلم لیگ ق کو تحریک انصاف میں ضم کرنی کی خواہش انکی اپنی نہیں بلکہ کسی اور کی ضد لگتی ہے. بچوں کی انا اور خواہشات پر سیاسی فیصلے کرنے سے پہلے ایک دفعہ اپنی ہی کہی ہوئی باتیں یاد کر لیں۔ جس شخص کو آج آپ چلا ہوا کارتوس بول رہے ہیں انہی کی وجہ سے...
— Salik Hussain (@ChSalikHussain) January 16, 2023
اس حوالے سے سینئیر صحافی لیاقت انصاری کہتے ہیں کہ دیکھا جائے تو مسلم لیگ ق کو پی ٹی آئی میں ضم نہیں کیا جارہا بلکہ پرویز الٰہی پارٹی میں موجود جتنی پارلیمانی قوت ہے، ٹکٹ ہولڈرز ہیں، ایم پی ایز، سینیٹرز ہیں وہ ان کے ساتھ پی ٹی آئی میں شمولیت کی بات کر رہے ہیں۔
دیکھا جائے تو پھر پیچھے چوہدری شجاعت حسین، سالک حسین، شافع حسین اور طارق بشیر چیمہ بچ جائیں گے۔ یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ ق لیگ ضم ہو جائے گی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عملی طور پر ق لیگ پرویز الٰہی کی قیادت میں ہی فعال اور متحرک ہے۔
اس سے پہلے پیر کے روز چوہدری شجاعت کے بیٹے سالک حسین نے بھی ایک ٹویٹ کی تھی جس میں انہوں نے لکھا تھا ’چوہدی پرویز الٰہی صاحب کی مسلم لیگ ق کو تحریک انصاف میں ضم کرنی کی خواہش ان کی اپنی نہیں بلکہ کسی اور کی ضد لگتی ہے. بچوں کی انا اور خواہشات پر سیاسی فیصلے کرنے سے پہلے ایک دفعہ اپنی ہی کہی ہوئی باتیں یاد کر لیں۔ جس شخص کو آج آپ چلا ہوا کارتوس بول رہے ہیں انہی کی وجہ سے ہی پارٹی کی پہچان اور عزت ہے۔‘