سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ مملکت اپنے اتحادی ممالک کو مدد فراہم کرنے کے طریقے کو ’تبدیل‘ کر رہی ہے اور غیر مشروط امداد کے بجائے انہیں اقتصادی اصلاحات کرنے کا بھی کہا جا رہا ہے۔
محمد بن عبداللہ الجدعان نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر کہا کہ ’پہلے ہم بغیر شرائط کے براہ راست گرانٹ اور ڈپازٹس فراہم کرتے تھے لیکن اب ہم اسے تبدیل کر رہے ہیں اور اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ کہا جا سکے کہ ہمیں اصلاحات کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اپنے لوگوں پر ٹیکس لگا رہے ہیں اس لیے ہم دوسروں سے بھی یہی توقع کر رہے ہیں کہ وہ بھی کوشش کریں۔ ہم مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ کو بھی اپنے حصے کا کام کرنا چاہیے۔‘
سعودی عرب اور دیگر خلیجی عرب ممالک جیسا کہ متحدہ عرب امارات اور قطر نے براہ راست مالی امداد دینے کے بجائے تیزی سے سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق سعودی ولی عہد نے پاکستان کے مرکزی بینک میں سعودی عرب کی طرف سے بطور ’ڈپازٹ‘ رکھی گئی رقم کو بھی پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے پر غور کرنے کا کہا ہے۔
گذشتہ سال 25 اگست کو سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستان کی معیشت کو ڈھارس دینے کے لیے جنوبی ایشیائی ملک میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا حکم دیا تھا اور اب شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے اسی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے جائزے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دو دسمبر 2022 کو سعودی عرب نے پاکستان کے مرکزی بینک میں رکھے گئے تین ارب ڈالر کی مدت میں مزید ایک سال تک کا اضافہ کیا تھا۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے نومبر 2021 میں سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت سعودی فنڈ نے تین ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں رکھے تھے تاکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا مل سکے۔
ادھر سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زداری نے بدھ کو اپنے سعودی ہم منصب فيصل بن فرحان آل سعود سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
بلاول بھٹو نے ایک ٹویٹ میں دوطرفہ تعلقات کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ ’تمام شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کو دہرایا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی حکومت معاشی چیلنجز سے دوچار خطے کے دیگر ممالک کی بھی مالی اعانت کرتا آیا ہے۔
گذشتہ سال جون میں سعودی عرب نے ایک اور اتحادی ملک مصر کے ساتھ 7.7 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے جس میں 1.5 ارب ڈالر کے پاور پلانٹ کی تعمیر بھی شامل تھی۔
ریاض کا کہنا ہے کہ وہ کمزور ہوتی کرنسی اور غیر ملکی زرمبادلہ کی کمی کا سامنا کرنے والے اتحادی ملک مصر میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
سعودی عرب نے مصر، اردن، بحرین، سوڈان، عراق اور عمان میں بھی کمپنیاں قائم کیں تاکہ وہاں 24 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی جا سکے۔
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان کہتے ہیں کہ ریاض نے اصلاحات کے ذریعے عالمی افراط زر کا مقابلہ کیا جس سے مملکت میں افراط زر کو اوسطاً 2.6 فیصد پر رکھنے میں مدد ملی۔
اپنے بڑے تجارتی شراکت دار چین کے ساتھ سعودی تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے پر محمد الجدعان نے کہا کہ ریاض ایک ’وسیع تر نقطہ نظر‘ اپنا رہا ہے جس میں بیجنگ اور واشنگٹن دونوں کے ساتھ تعلقات اہم ہیں اور ساتھ ہی دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنا بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم دراصل لاطینی امریکہ اور ایشیا کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں۔‘