امریکی میڈیا نے انٹیلی جنس رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے شدت پسند تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے صاحبزادے حمزہ بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
یہ خبر سب سے پہلے امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نے بدھ کو نشر کی تھی تاہم امریکی حکام نے اس خبر کی تفصیلات کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی ہے اور نہ یہ بتایا کہ حمزہ کی ہلاکت میں امریکہ کا ہاتھ ہے یا نہیں۔
رپورٹس میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ حمزہ کب کہاں اور کیسے ہلاک ہوئے۔
حمزہ بن لادن کا گذشتہ برس آخری بیان سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے جزیرہ نما عرب کی عوام کو بغاوت پر اکسایا تھا۔ القاعدہ کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے اپنے آبائی وطن سعودی عرب کو بھی دھمکی دی تھی۔
امریکہ نے رواں سال فروری میں حمزہ کو القاعدہ کا اہم رہنما قرار دیتے ہوئے ان کی کسی بھی ملک میں موجودگی کی اطلاع پر دس لاکھ ڈالر کا انعام کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ کے اس اقدام کے بعد سعودی عرب نے بھی مارچ میں ان کی شہریت منسوخ کر دی تھی۔
بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 30 سالہ حمزہ نائن الیون حملوں سے پہلے اپنے والد کے ساتھ افغانستان میں موجود تھے جہاں امریکی قیادت میں غیرملکی افواج کی آمد کے بعد وہ اسامہ بن لادن اور القاعدہ کی اہم قیادت کے ہمراہ پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماہرین کے مطابق القاعدہ کے نئے سربراہ ایمن الظواہری نے 2015 میں اپنے آڈیو پیغام میں حمزہ کو تنظیم کے اہم اکن کے طور پر متعارف کرایا تھا۔ وہ شدت پسند تنظیم میں نوجوانوں کی آواز سمجھے جاتے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے 2017 میں حمزہ بن لادن کو عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے مغربی درالحکومتوں میں دہشت گرد حملوں پر زور دیا تھا جبکہ وہ امریکہ سے اپنے والد کی ہلاکت کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔
حمزہ نے دیگر ممالک میں موجود امریکی شہریوں کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی جبکہ انہوں نے جزیرہ نما عرب کے قبائلیوں پر سعودی عرب کے خلاف لڑنے کے لیے یمن میں موجود القاعدہ میں شمولیت پر بھی زور دیا تھا۔
القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو امریکہ کی سپیشل فورسز نے 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد کے قریب ایک کارروائی کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ حمزہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت وہ ایران میں نظربند تھے۔ اسامہ بن لادن کے کمپاونڈ سے ملنے والی دستاویز کے مطابق القاعدہ کی قیادت حمزہ کو اپنے والد کے ساتھ منسلک کرنے کی خواہاں تھی۔
سعودی عرب کی جانب سے حمزہ بن لادن کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ گذشتہ نومبر کو ایک شاہی فرمان کے ذریعے کیا گیا تھا۔
© The Independent