اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قطر سے ایل این جی خریداری کے مقدمے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ میں 15 اگست تک توسیع کر دی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کو 13 نیب نے روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے سامنے پیش کیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم سے تفتیش کے لیے مزید 14 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
جج محمد بشیر نے شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ اپنا وکیل کر لیں جو ریمانڈ کی مخالفت کر سکے۔ شاہد خاقان عباسی نے جواب میں کہا کہ وہ اپنی وکالت خود کریں گے۔ ’میں ایل این جی کیس کو خود بہتر سمجھتا ہوں کیونکہ اس وقت وزیر تھا، نیب والوں کو بھی سمجھا دوں گا، بس کچھ وقت چاہیے۔‘
شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو ایل این جی مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں وزیر پیٹرولیم تھے جبکہ پاناما کیس میں میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد انہیں وزیر اعظم بنا دیا گیا تھا۔
احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی قانونی معاونت سے متعلق درخواست کی بھی سماعت ہوئی۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے عدالت سے استدعا کی شاہد خاقان عباسی کو قانونی معاملات پر بریف کرنا ہے، لہٰذا قانونی معاملات پر مشاورت کے لیے ان سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے سعدیہ عباسی اور محسن شاہ نواز رانجھا کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی اجازت دے دی۔
اس مقدمے میں ان پر الزام ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر سٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔ اس کے ساتھ ایس ایس جی سی ایل نے اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی کو روزانہ کی مقررہ قیمت پر ایل این جی کی ریگیسفائینگ کے 15 ٹھیکے تفویض کیے تھے۔
شاہد خاقان عباسی کے علاوہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر بھی اپنی مرضی کی 15 مختلف کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمنل کا ٹھیکہ دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
2016 مسلم لیگ (ن) کی دورِ حکومت میں نیب کراچی میں منعقدہ ریجنل بورڈ کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری بند کردی تھی۔
رواں برس 2 جنوری کو ای بی ایم نے اس وقت شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2 انکوائریز کی منظوری دی تھی۔ ان انکوائریز میں سے ایک ایل این جی کی درآمدات میں بےضابطگیوں میں ان کی مبینہ شمولیت جبکہ دوسری نعیم الدین خان کو بینک آف پنجاب کا صدر مقرر کرنے سے متعلق تھی۔
شاہد خاقان عباسی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ایل این کی درآمد کے لیے دیے گئے ٹھیکے میں کوئی بےضابطگی نہیں کی۔ ان کا یہ بھی موقف ہے کہ 2013 میں ایل این جی کی برآمد اس وقت کی اہم ضرورت تھی۔