کرکٹ کی دنیا میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) نے نئے زاویے اور رجحان قائم کیے ہیں اور کرکٹ کو ایک انڈسٹری کی شکل دے دی ہے۔
اس کا حجم دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور بڑے کاروباری ادارے اب اپنا سرمایہ اس سدا بہار فصل میں لگانا چاہتے ہیں۔
انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی مارچ سے پہلی ویمنز پریمیئر کرکٹ لیگ کا آغاز کر رہا ہے۔ اس لیگ کے فارمیٹ کے مطابق پانچ ٹیموں کو نیلامی کے ذریعے فروخت کیا جانا ہے اور اس کے لیے خواہش مندوں سے پیش کش طلب کی گئی تھی۔
بدھ کو جب انڈیا کی ویمنز لیگ کی نیلامی کے لیے پیشکش کھولی گئی تو کرکٹ کے ذمہ دار حیران رہ گئے، کیوں کہ اس لیگ کے لیے کوئی بنیادی قیمت مقرر نہیں کی گئی تھی اور دلچسپی رکھنے والے اداروں کو اپنی پیشکش دینے کی کھلی اجازت تھی۔
بی سی سی آئی نے ویمنز لیگ کے لیے پانچ ٹیموں کا اعلان کیا تھا اور خریداری کے خواہش مندوں کو اپنی پسند کی ٹیم کے لیے پیشکش دینی تھی۔
جب ٹیموں کے لیے نیلامی ہوئی تو پانچوں ٹیمیں ایک ریکارڈ رقم چار ہزار چھ سو 70 کروڑ روپے میں فروخت ہوئیں۔
— BCCI (@BCCI) January 25, 2023
The combined bid valuation is INR 4669.99 Cr
A look at the Five franchises with ownership rights for #WPL pic.twitter.com/ryF7W1BvHH
یہ آئی پی ایل کے افتتاحی سال میں نیلامی سے بہت زیادہ ہے۔ آئی پی ایل کی چھ ٹیمیں 2008 میں 72 کروڑ 30 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوئی تھیں۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج تاریخی دن ہے۔ ویمنز لیگ نے مینز آئی پی ایل کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔‘
اس لیگ کا نام کیا ہو گا؟
اکثریت کا خیال تھا کہ اس ویمنز لیگ کا نام آئی پی ایل ویمنز ہوگا لیکن جے شاہ نے اعلان کیا ہے کہ اس کا نام ویمنز پریمیئر لیگ (ڈبلیو پی ایل) ہوگا۔
اس کا مطلب ہے کہ یہ آئی پی ایل کا عکس نہیں بلکہ متوازی لیگ ہو گی۔
کون خریدار کامیاب رہا؟
بی سی سی آئی نے پانچ شہروں کے نام پر بنگلور، دہلی، احمد آباد، ممبئی اور لکھنؤ کی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
ان ٹیموں کو خریدنے کے لیے آئی پی ایل کی تمام دس فرنچائز نے کوشش کی تھی۔ اس کے علاوہ مشہور کاروباری ادارے اور کچھ بینکوں نے بھی پیشکش جمع کروائی تھیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مٹھائی اور نمکو بنانے والے معروف ادارے ہلدی رام نے بھی اس نیلامی میں حصہ لیا تھا تاہم وہ ناکام رہے۔
ویمنز لیگ کی سب سے مہنگی ٹیم احمدآباد رہی، جسے انڈیا کے سب سے امیر ادارے آڈانی گروپ نے 12 سو 89 کروڑ روپے میں خریدا ہے۔
ریلائینس گروپ کے ممبئی انڈینز نے ممبئی کی ٹیم کو 919 کروڑ میں حاصل کیا ہے۔
رائل چیلینجرز بنگلور بھی پیچھے نہیں رہی اور اس نے 900 کروڑ میں بنگلور کو خریدا ہے۔
دہلی کیپیٹلز کے مالک جی ایم آر گروپ نے 810 کروڑ میں دہلی کو خریدا ہے۔
لکھنؤ جائینٹس کے مالک کیپری ہولڈنگز نے لکھنؤ کو 757 کروڑ میں خریدا ہے۔
ویمنز لیگ ٹیمیں خریدنے میں بہت کوشش کے باوجود شاہ رخ خان کی کلکتہ نائٹ رائیڈرز اور پریتی زنٹا کی پنجاب سپر کنگز سمیت دوسری فرنچائزز ناکام رہیں۔
لیگ کا فارمیٹ کیا ہو گا؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس ویمنز لیگ میں 22 میچ کھیلے جائیں گے۔ سادہ ترین پوائنٹس کے مطابق جو دو ٹیمیں ٹیبل پر سب سے اوپر ہوں گی وہ فائنل کھیلیں گی۔
پانچوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی نیلامی فروری میں ہو گی اور ہر ٹیم کو 12 کروڑ روپے کا ایک والٹ دیا جائے گا جو زیادہ سے زیادہ 18 کھلاڑی خرید سکیں گی۔
ہر ٹیم کو کم ازکم 15 کھلاڑی خریدنا ہوں گی۔ ہر کھلاڑی کی ایک قیمت بورڈ مقرر کرے گا جبکہ ہر فرنچائز پانچ اوورسیز کھلاڑی بھی خرید سکتی ہے۔
کھلاڑیوں کا انتخاب براہ راست نیلامی سے ہوگا جبکہ ڈبلیو پی ایل کے مجموعی منافے کو پانچوں ٹیموں میں تقسیم کیا جائے گا۔
انڈیا میں خواتین کرکٹ کی مقبولیت اپنے جوبن پر
گذشتہ دسمبر میں انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان ویمنز میچ میں ممبئی کے پاٹیل سٹیڈیم میں مکمل بھرے ہوئے گراؤنڈ نے مرد کرکٹرز کو حیران کر دیا تھا۔
سٹیڈیم میں اس دن 45 ہزار افراد خواتین کا میچ دیکھ رہے تھے جو اپنی جگہ ایک ریکارڈ ہے۔
خواتین کرکٹ میں بھارتی کھلاڑیوں کی ایشیا میں اجارہ داری ہے۔ وہ متعدد بار ورلڈکپ اور ایشیا کپ جیت چکی ہیں اور جتنی تیزی سے ویمنز ٹیم کی مقبولیت بڑھ رہی ہے اس نے بڑے بڑے کاروباری اداروں کی دلچسپی بڑھا دی ہے۔
ویمنز پریمیئر لیگ کے ٹی وی رائٹس پہلے ہی ویاکوم کو پانچ سال کے لیے 951 کروڑ میں فروخت کیے جا چکے ہیں۔
ویمنز لیگ کا انعقاد مارچ میں ہو گا۔ یہ ایک نیا تجربہ اور ایک نئی کھیل کی جنگ ہے، جس میں صرف خواتین کھلاڑی ہوں گی لیکن پورا ملک اس کو دیکھ رہا ہوگا۔
انڈین کرکٹ کے لیے یہ ایک اعزاز بھی ہے اور ایک نئے معاشرے کی تشکیل بھی، جہاں خواتین اپنے بھرپور جوہر دکھا سکیں گی۔