کراچی میں کیماڑی ٹاؤن کے علاقے مواچھ گوٹھ میں 10 بچوں سمیت مبینہ 18 اموات کی خبروں کے بعد کمشنر کراچی محمد اقبال میمن کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے ہفتے کو علاقے میں گودام نما 10 کارخانوں کو سیل کرنے کے ساتھ ساتھ چار افراد کو گرفتار کر لیا۔
اقبال میمن نے بتایا کہ انہیں اطلاعات ملی تھیں کہ مواچھ گوٹھ کے محلے علی محمد میں بچوں کی اموات ہو رہی ہیں اور لوگ وہاں گھروں میں چلنے والے کارخانوں سے خارج ہونے والی گیسوں کے باعث بیمار ہو رہے ہیں۔
'اس پر ہم نے 10 کارخانے سیل کرکے چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ باظابطہ کارخانے نہیں بلکہ گھروں میں چیزیں بنائی جاتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا فی الحال تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ ان کارخانوں سے نکلنے والے گیس کے باعث اموات ہوئی ہیں۔
اقبال میمن کے مطابق ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو تحقیق کرے گی کہ اموات کی وجہ کیا بنی اور یہ غیر قانونی کارخانے کیسے چل رہے تھے؟
مواچھ گوٹھ کراچی سے بلوچستان جانے والی شاہراہ حب ندی روڈ پر بلدیہ کے قریب واقع ہے۔
یہ کراچی شہر کی ایک قدیم آبادی سمجھی جاتی ہے۔ اس کے علی محمد محلے میں گذشتہ چند سالوں سے گھروں کے درمیان بڑے پلاٹوں پر کھلے آسمان تلے صنعتی گودام نما کارخانے قائم ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق ان کارخانوں میں مختلف اقسام کے تیل بنائے جاتے ہیں اور حال میں ایک نئی فیکٹری کھلی ہے جس میں پتھر جلاکر کوئی دھات حاصل کی جاتی ہے۔
مقامی خادم حسین کے مطابق پانچ جنوری کے بعد محلے کے چند لوگوں کی طبیعت خراب ہونا شروع ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خادم حسین کے چار اور 18 سالہ دو بیٹے، ایک سال کی بیٹی اور بیوی انتقال کر گئی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے خادم حسین نے بتایا: 'پہلے میرا 18 سالہ بیٹا، جس کی چھ ماہ پہلے شادی ہوئی تھی، انتقال کر گیا۔ تیسرے دن میری بیوی فوت ہوگئی۔ پانچویں دن میرا چار سالہ بیٹا اور ساتویں دن ایک سالہ بیٹی فوت ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ اب تک محلے میں 18 سے 19 افراد فوت ہو چکے ہیں۔'مرنے والوں کو دو دن پہلے بخار، سانس بند، سینہ جام ہونے کی شکایت تھی۔‘
حب شہر کا صحافی اسماعیل ساسولی نے، جو آج کل مواچھ گوٹھ سے متصل نیول کالونی میں مقیم ہیں، ان اموات کو سب سے پہلے رپورٹ کیا تھا۔
ساسولی کے مطابق ان کے بھتیجے کی طبیعت خراب تھی اور وہ انھیں قریبی کلینک لے کر گئے جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ مواچھ گوٹھ میں کچھ اموات ہوئی ہیں۔
ساسولی کے مطابق ’ابھی تک مختلف باتیں کی جا رہی ہیں، مگر تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ اموات کا سبب کیا تھا۔‘