وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ انڈیا کے ساتھ شراکت داری کا آغاز کر رہا ہے جس سے صدر جو بائیڈن کو امید ہے کہ دونوں ممالک کو فوجی سازوسامان، سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین کے خلاف مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق واشنگٹن چین کی ٹیکنالوجی کمپنی ہواؤے کا مقابلہ کرنے کے لیے برصغیر میں مزید مغربی موبائل فون نیٹ ورکس قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ کمپیوٹر چپ میں مہارت رکھنے والے مزید انڈین ماہرین کا امریکہ میں خیرمقدم کیا جا سکے۔
امریکہ کی یہ خواہش بھی ہے کہ دونوں ممالک کی کمپنیوں کو آرٹلری سسٹم جیسے فوجی سازوسامان پر تعاون کرنے کی ترغیب دی جائے۔
بھرپور عزم کے باوجود ان شعبوں میں پیش رفت کے لیے دونوں ممالک کو کئی رکاؤٹوں کا بھی سامنا ہے جن میں فوجی ٹیکنالوجی کی منتقلی پر امریکی پابندیاں، کارکنوں کے لیے ویزوں کا اجرا اور ملٹری ہارڈویئر کے لیے انڈیا کا ماسکو پر دیرینہ انحصار شامل ہیں لیکن اب ان مسائل کو حل کرنے کی امید کی جا رہی ہے۔
صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون اور ان کے انڈین ہم منصب اجیت ڈوول نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں دونوں ممالک کے سینیئر عہدیداروں سے ’یو ایس انڈیا انیشیٹو‘ پر بات چیت کی۔
سلیون کا کہنا تھا کہ ’چین سے درپیش بڑے چیلنج، جس میں اس کے معاشی طریقوں، جارحانہ فوجی چالیں، مستقبل کی صنعتوں پر کنٹرول حاصل کرنے اور مستقبل کی سپلائی چین کو کنٹرول کرنے کی کوششیں شامل ہیں، نے دہلی کی سوچ پر گہرا اثر ڈالا ہے۔‘
ان کے بقول: ’یہ انڈو پیسفک خطے میں جمہوری دنیا کو مضبوطی کی پوزیشن میں لانے کے لیے مجموعی حکمت عملی کا اہم اور بڑا بنیادی حصہ ہے۔ یہ دونوں رہنماؤں کی جانب سے ایک سٹریٹجک منصوبہ ہے جس کے ذریعے امریکہ اور انڈیا مشترکہ سٹریٹجک، اقتصادی اور تکنیکی مفادات کو حاصل کریں گے۔‘
نئی دہلی نے ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں حصہ لے کر اور روسی خام تیل کی خریداری میں اضافہ کر کے واشنگٹن کو مایوس کیا ہے جو کریملن کے لیے یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ ہے تاہم واشنگٹن نے اس بارے میں چپ سادھ لی ہے کیوں کہ امریکہ چین کے حوالے سے انڈیا کے سخت موقف کی وجہ سے یہ سب برداشت کرنے پر مجبور نظر آتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل پیر کو سلیون اور اجیت ڈوول نے لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن، اڈانی انٹرپرائزز اور اپلائیڈ میٹریلز انکارپوریشن کے کارپوریٹ لیڈروں کے ساتھ چیمبر آف کامرس کے ایک پروگرام میں شرکت کی تھی۔
انڈیا سپلائی چین، ماحول دوست توانائی اور انسداد بدعنوانی کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کے ایشین اینگیجمنٹ پروجیکٹ انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک (آئی پی ای ایف) کا بھی حصہ ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے اقدام کے تحت خلائی اور اعلی کارکردگی والے کوانٹم کمپیوٹنگ پر مشترکہ منصوبے بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا جنرل الیکٹرک کمپنی امریکی حکومت سے انڈیا کے ساتھ جیٹ انجن تیار کرنے کے منصوبے کی اجازت طلب کر رہی ہے جو انڈیا میں چلنے والے اور تیار کیے جانے والے طیاروں میں استعمال کیے جائیں گے جس کے بارے میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔