پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امید کا اظہار کیا ہے کہ کوئی دوسرا ملک پاکستان اور روس کے درمیان تیل کی فراہمی کے معاہدے میں مداخلت نہیں کرے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بات ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگے لاوروف کے ہمراہ مشترکہ پریس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور روس کے تعلقات دوطرفہ اور علاقائی استحکام کے لیے اہم ہیں۔ روسی ہم منصب کے ساتھ تمام شعبوں میں دوستانہ ماحول میں بات چیت ہوئی۔ پاکستان روس کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔‘
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، درجنوں اموات ہوئیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ حکومت متاثرہ افراد کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
تاہم دوسری جانب روس کے وزیر خارجے سرگے لاوروف نے اسی سوال کے جواب میں تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے امریکہ، روس کی جانب سے پاکستان کو تیل کی فراہمی کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالے گا۔
Met with FM Sergey Lavrov @mfa_russia. Had discussion on bilat., reg. & int. issues. relations have come a long way during last 2 decades;reiterated commitment to upward trajectory esp. in fields of econ, trade & energy. Emphasized dialogue & diplomacy as the path to peace. pic.twitter.com/k1zfESqvJD
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) January 30, 2023
اس کی وضاحت کرتے ہوئے سرگے لاوروف نے کہا کہ ’امریکہ کو شرم نہیں آتی اور وہ بڑے غرور سے کام لے رہا ہے۔‘
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ ہر کسی سے کہہ رہا ہے کہ روس کے ساتھ معاملات نہ کیے جائیں۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ’انہوں (امریکہ) نے حال ہی میں چین، انڈیا اور ترکی پر دباؤ ڈالا ہے۔ کوئی ایسا ملک نہیں ہے جسے امریکہ کی طرف سے نئے سامراج کی حیثیت سے پیغامات موصول نہ ہوئے ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرگے لاوروف نے مزید کہا کہ ’اس کے باوجود پاکستان سمیت ایسے ملکوں کی اکثریت موجود ہے جیسا کہ پاکستانی وزیر خارجہ پہلے ذکر کر چکے ہیں، جو اپنے جائز قومی مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔‘
’انہیں اپنی معیشت بہتر بنانے اور عوام کی مدد میں دلچسپی ہے۔ وہ توانائی سمیت لوگوں کی تمام ضرورت پوری کرنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کا ملک جانتا ہے کہ مغربی دوست کیا اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔ ’ان میں نہ صرف پابندیوں کا نفاذ شامل ہے بلکہ دہشت گردی بھی کروا سکتے ہیں جیسا کہ سمندر میں روس کی گیس پائپ لائن کے ساتھ کیا گیا۔‘