گلگت بلتستان کے حکام کے مطابق منگل کو چلاس اور خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان کی حدود میں شاہراہ قراقرم پر بس اور موٹرکار کے درمیان تصادم کے نیتجے میں 18 اموات ہوئیں، اس سے قبل حادثے میں 25 اموات کی اطلاع سامنے آئی تھی۔
گلگلت بلتستان کے محکمہ اطلاعات کے ڈپٹی ڈائریکٹر شمس الرحمٰن نے بدھ کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ روز اندھیرے کے باعث درست تعداد معلوم نہیں ہوسکی تھی، لیکن اب ریسکیو اور کلیرنس آپریشن کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس حادثے میں 18 اموات ہوئیں جبکہ دس افراد زخمی ہوئے۔‘
شمس الرحمان نے بتایا تھا کہ ’یہ واقعہ گلگلت اور خیبر پختونخوا کی سرحد پر ضلع اپر کوہستان کی تحصیل ہربن نالہ کے علاقے شتیال میں شاہراہ قراقرم پر پیش آیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ گلگلت بلتستان حکومت کی ہدایت پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا، لیکن اندھیرے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آئیں۔
ڈپٹی کمشنر دیامر فیاض احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ مشبرم نامی کمپنی کی بس اور ٹویوٹا ایکس ایل آئی گاڑی کے درمیان تصادم ہوا، جس کی نیتجے میں موٹرکار اور بس دونوں گہری کھائی میں جا گریں۔
فیاض احمد کے مطابق یہ بس گلگلت سے راوپنڈی جارہی تھی۔
ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا کے ترجمان بلال احمد فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ضلع شانگلہ، اپر و لوئر کوہستان کی ریسکیو ٹیموں نے آپریشن میں حصہ لیا۔
پاکستان میں رواں سال پیش آنے والا یہ دوسرا بڑا سڑک حادثہ ہے۔ اس سے قبل گذشتہ ماہ جنوری میں بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں بھی ایک مسافر بس پل سے نیچے جا گری تھی جس کے بعد اس میں آگ لگنے سے 41 اموات ہوئی تھیں۔