امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیریک شولے کی سربراہی میں وفد رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا، جس کے ذریعے امید کی جا رہی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں تناؤ کا شکار رہنے والے تعلقات میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری کی گئی ایک پریس ریلیز کے مطابق امریکی وفد 14 سے 18 کے دوران فروری بنگلہ دیش اور پاکستان میں سینیئر سرکاری حکام، سول سوسائٹی کے اراکین اور کاروباری افراد سے ملاقات کرے گا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان، جنہیں گذشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے ہٹایا گیا تھا، اپنے دور حکومت میں امریکہ کو ’برہم‘ کرتے رہے۔ انہوں نے 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کو خوش آمدید کیا اور 2022 میں عہدے سے اپنی معزولی پر امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا۔
امریکہ اور پاکستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل عمران خان کے ان الزامات کو مسترد کر چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی وفد ایک ایسے وفد میں دورہ کر رہا ہے جب 350 ارب ڈالر کی پاکستانی معیشت تباہ کن سیلاب سے شدید طور پر متاثر ہوئی ہے۔
پاکستان اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ 10 روزہ مذاکرات اسلام آباد میں جمعے کو بغیر کسی کے ڈیل کے ختم ہوئے اور ورچوئل مذاکرات رواں ہفتے دوبارہ شروع ہونے ہیں۔
روزنامہ ڈان کی جنوری میں ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 1.1 ارب ڈالر حاصل کرنے کے لیے مذاکرات میں امریکہ کی مدد مانگی ہے۔
محکمہ خارجہ کی پریس ریلیز کے مطابق: ’وفد دونوں ممالک کے درمیان مضبوط سکیورٹی تعاون کا بھی اعادہ کرے گا۔‘
ملاقاتوں کے ایجنڈے میں معاشی تعلقات اور تعاون کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنا بھی شامل ہے۔