کراچی بندرگاہ پر جرمانے معاف ہونے کے باوجود اب بھی ہزاروں کی تعداد میں کنٹینرز موجود ہیں جن میں سے کھانے پینے کی اشیا لانے والے بعض کنٹینرز کو اب ریلیز کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں ایل سی یعنی لیٹر آف کریڈٹ کے اجرا میں تاخیر کے باعث مختلف ممالک سے پاکستان آنے والی اشیا کے ہزاروں کنٹینر کراچی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں۔
کراچی بندرگاہ پر کچھ کنٹیرز کھلے پڑے ہیں جن میں موجود سامان نکال کر باہر رکھا گیا ہے۔ یہ وہ کنٹینرز ہیں جن کو اجازت نامہ مل چکا ہے۔
وہاں موجود حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اگر کنٹینرز بروقت نہ اٹھائے گئے تو مزید نئے کنٹینرز رکھنے کی گنجائش بھی ختم ہو جائے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’معمول میں کنٹینرز جب آتے ہیں تو یومیہ چارجز سے بچنے کے لیے فوری ہی ریلیز کروا لیے جاتے ہیں۔ لیکن اب کنٹینرز جمع ہونے کے باعث گنجائش کا مسئلہ بھی پیدا ہو گا۔‘
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے بیان کے مطابق ’دالوں کے سات ہزار کنٹینرز ہیں جس میں 50 ہزار ٹن دالیں موجود ہیں۔ ان میں سے صرف دو ہزار کنٹیرز ریلیز کیے گئے اور ہر کنٹینر کی لاگت کے مطابق اگر بروقت کنٹینر نہ اٹھائے جائیں تو یومیہ سروسز چارجز بھی ادا کرنے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ فیصل سبزواری نے بیان دیا تھا کہ کراچی بندرگاہ اور قاسم بندرگاہ پر ایل سیز نہ کھلنے کے باعث پھنسے کنٹینرز کے یومیہ سرکاری جرمانے معاف کر دیے گئے ہیں۔
معلومات کے مطابق یہ کنٹینرز رکنے کا سلسلہ گذشتہ برس نومبر کے مہینے سے شروع ہوا تھا جس کے بعد اب تک کراچی کی بندرگاہ پر ہزاروں کنٹینرز ہیں۔
ان میں ادویات، مشینری، گاڑیاں، آلات، اشیا خورد و نوش جس میں پیاز، ادرک وغیرہ کے علاوہ امپورٹڈ کپڑوں کا سامان بھی موجود ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ ان کنٹینرز میں افواج پاکستان کے درآمدی آلات کے بھی کنٹینرز موجود ہیں جو کہ لیٹر آف کریڈٹ نہ ہونے کے باعث ریلیز نہیں ہو سکے ہیں۔