وزیراعظم شہباز شریف جمعرات کو ترکی کا دورہ کر کے زلزلہ زدگان سے اظہار یکجہتی کریں گے۔ اس سے قبل انہوں نے یہ دورہ امدادی کارروائیوں کے پیش نظر ملتوی کیا تھا، تاہم پاکستان کی جانب سے ترکی کے لیے امداد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
چھ فروری کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے سے شام اور ترکی میں 40 ہزار کے قریب اموات ہوچکی ہیں۔ زلزلے کے فوری بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ترکی کے دورے کا اعلان کیا تھا، تاہم اندرونی سیاسی معاملات اور امدادی کارروائیوں کی وجہ سے ان کو یہ دورہ ملتوی کرنا پڑا۔
وزیراعظم کو اپنا دورہ اس لیے بھی ملتوی کرنا پڑا تھا کیونکہ زلزلے کے بعد ترکی کے صدر رجب اردوغان نے تین ماہ طویل ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔
جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لاہور کے ہوائی اڈے پر پاکستان میں ترکی کے سفیر مہمت پاچاجی اور قونصل جنرل امیر اوزبے نے وزیراعظم کو دورے سے قبل رخصت کیا۔
وزیر اعظم نے ترکی جانے سے قبل ٹوئٹر پر کہا: ’میں پاکستان کے عوام اور حکومت کی طرف سے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے لیے غیر متزلزل یکجہتی اور حمایت کے پیغام کے ساتھ ترکی کے لیے روانہ ہو رہا ہوں۔‘
Natural disasters as the earthquake in Türkiye & Syria are beyond the capacity of any single government to handle. No country, howsoever resourceful, can deal with devastation of this magnitude. It is time the world came forward & extended support to the suffering humanity. https://t.co/L1PA8NoSY4
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) February 16, 2023
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی آفت سے نمٹنا ایک ملک کے بس کی بات نہیں اور دنیا کو چاہیے اس مشکل گھڑی میں انسانیت کی مدد کرے۔
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) زلزلے سے تباہی کی وجہ سے پہلے ہی امدادی سامان کے کئی جہاز ترکی اور شام بھیج چکی ہے۔
جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے ترکی کے لوگوں کے لیے امدادی کارروائیوں کو ملک گیر مہم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاکستان زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے مذہبی سکالرز، تعلیمی اداروں اور ملک کی تاجر برادری کی مدد کو بھی شامل کرے گا۔
پاکستان کی زلزلہ زدگان کے لیے کوششیں
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر ترکی میں زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ایک ریلیف فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔
ترکی میں تعینات پاکستانی سفیر ڈاکٹر یوسف جنید کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے ایک ریلیف فنڈ قائم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ وزیراعظم صاحب نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے تمام ارکان اپنی ایک ماہ کی تنخواہ اور تمام سرکاری ملازمین اپنی ایک روز کی تنخواہ اس ریلیف فنڈ میں جمع کروائیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مخیر حضرات سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مدد کریں۔ صوبوں کے مختلف شہروں میں بھی سینٹرز بنائے گئے ہیں جہاں شہری امدادی سامان جمع کروا سکتے ہیں۔ سرکاری کے علاوہ پاکستان سے غیر سرکاری تنظیمیں بھی کام کر رہی ہیں جن میں الخدمت اور سیلانی کی ٹیمیں شامل ہیں۔‘
امریکی وزیر خارجہ کا دورہ ترکی
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق حالیہ زلزلے کے بعد امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اتوار (19 فروری) کو دو سال میں ترکی کا پہلا دورہ کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کو کہا تھا کہ بلنکن انسرلک ایئر بیس کا دورہ کریں گے، جس کے ذریعے امریکہ نے امداد بھیجی ہے اور پھر دارالحکومت انقرہ میں ’امریکی حمایت جاری رکھنے‘ پر بات چیت کریں گے۔
اس سے قبل امریکہ نے تقریباً 200 امدادی کارکنوں کے ساتھ ترکی کے لیے ابتدائی امداد میں 85 لاکھ ڈالر بھیجے ہیں، جبکہ بلیک ہاک اور چنوک ہیلی کاپٹروں کو بدترین متاثرہ علاقوں تک رسد پہنچانے کے لیے بھی تعینات کیا گیا۔