بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ایک کنویں سے ماں اور دو بیٹوں کی لاشیں ملنے کے واقعے کا الزام صوبائی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمان کھیتران پر لگنے کے بعد صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔
جبکہ ضلع بارکھان میں خاتون اور ان کے دو بیٹوں کی شناخت کے بعد نماز جنازہ تو ادا کر دی گئی ہے تاہم مری قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کی تدفین نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کے آنے تک لاشوں کو وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے قریب ہاکی چوک پر رکھ کر دھرنا دے رکھا ہے۔
مری قبائل کے مطالبات میں ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ جب تک وزیراعظم شہباز شریف خود وہاں کا دورہ نہیں کرتے تب تک وہ یہ دھرنا جاری رکھیں گے۔
ان کے دیگر مطالبات میں واقعے کے مقدمے کا اندراج، عبد الرحمان کھیتران کو عہدے سے ہٹایا جانا اور ان کی گرفتاری شامل ہے۔
گذشتہ روز کنویں سے لاشین ملنے کے بعد پولیس نے انہیں سول ہسپتال منتقل کیا تھا جہاں قیوم مری نے ان کی شناخت گراں ناز زوجہ خان محمد مری، محمد نواز ولد خان محمد مری اورعبدالقادر ولد خان محمد مری کے نام سے کی تھی۔
سوشل میڈیا پر اس قتل کا الزام سردارعبدالرحمٰن کھیتران پر لگایا جا رہا ہے جس کی انہوں نے تردید کی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے بارکھان واقعے کا نوٹس لے کر محکمہ داخلہ کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا متاثرہ خاندان کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔
بلوچستان پولیس نے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ 20 فروری کو بارکھان پولیس تھانہ کو اطلاع ملی کہ سوئم ایریا جو پولیس تھانہ سے سات کلو میٹر کے فاصلے پرواقع ہے وہاں ایک کنویں میں تین لاشیں پڑی ہیں۔
’ایس ایچ او بارکھان نے ایس ڈی پی او رکھنی پولیس پارٹی کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ کرلاشوں کو کنویں سے نکالا جن میں ایک خاتون اور دو مردوں کی تھیں۔‘
پولیس کے مطابق: ’لاشوں کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں پر قیوم مری نے لاشوں کی شناخت گراں ناز زوجہ خان محمد مری، محمد نواز مری ولد خان محمد مری اور عبدالقادر ولد خان محمد مری کے نام سے کی، قانونی کارروائی کے بعد لاشیں قیوم مری کے حوالے کر دی گئی ہیں۔‘
پریس ریلزمیں بتایا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بارکھان نے 16 نومبر 2022 کو اپنی نگرانی میں ایک مقدمے میں بارکھان میں ایس ایچ او، اے ٹی ایف، پولیس کی ٹیم کے ہمراہ سردارعبدالرحمٰن کھیتران کی حاجی کوٹ میں واقع رہائش گاہ پر چھاپہ مارا لیکن وہاں سے کوئی بھی فرد مقید نہیں ملا۔
18 جنوری 2023 کو دکی کے رہائشی خان محمد ولد نبی بخش مری نے حکام بالا کو درخواست دی کہ ان کی بیوی اور بچے مبینہ طور پر سردارعبدالرحمٰن کھیتران کی نجی جیل میں قید ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بارکھان کوہدایات جاری کی گئیں کہ خان محمد ولد نبی بخش کی فیملی کو بازیاب کرانے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں، جس پر سپرٹنڈنٹ آف پولیس بارکھان نے خفیہ طریقے سے مغویان کے بارے میں معلومات حاصل کیں، لیکن کوئی ٹھوس ثبوت نہ مل سکا۔
پریس ریلز کے مطابق حالیہ واقعہ میں ملنےوالی لاشوں کے حوالے سے مقتولین کے ورثا کی جانب سے مقدمہ درج ہونے پر ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ادھر مقتولین کی لاشیں کوہلو منتقل کردی گئی ہیں جہاں پر نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ورثا لاشوں کے ہمراہ کوئٹہ کی طرف روانہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب بارکھان میں تین افراد کی لاشیں ملنے کے واقعے کا آئی جی پولیس بلوچستان نے نوٹس لے کر رپورٹ طلب کرلی ہے۔
پولیس ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ واقعے میں ملوث افراد کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ شہری کسی افواہ پر کان نہ دھریں اور رپورٹ آنے کا انتظار کریں۔ ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ترجمان کے بیان میں مزید بتایا گیا بارکھان سےلاشوں کی برآمدگی کے معاملے پر اہل خانہ کی مشاورت سے اعلیٰ سطح کی غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
مقتولین کے ورثا سوشل میڈٰیا کے ذریعے تہرے قتل کا الزام سردارعبدالرحمٰن کھیتران پر لگارہے ہیں لیکن صوبائی وزیر سردارعبدالرحمٰن نے اس کی تردید کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف سازش قراردیا ہے۔
سردارعبدالرحمٰن کھیتران نے انڈپینڈنٹ اردوکو بتایا ’یہ سب غلط الزامات ہیں، میرا کسی کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے، کچھ لوگ مجھے منظر سے ہٹانا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف اسی قسم کی سازش 2013 ،2018 کے الیکشن کے دوران بھی ہوئی، اب یہی کچھ آنے والے الیکشن سے پہلے ہورہا ہے، ہم نے بلدیاتی الیکشن میں بھرپور کامیابی حاصل کی ہے۔‘
سردارعبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ ’میں نے وزیراعلی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو سے کہا ہے کہ واقعے کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دیں، جو لوگ الزامات لگارہے ہیں وہ ثبوت لائیں، میں اس وقت کوئٹہ میں ہوں اپنے علاقے میں نہیں ہوں۔ نجی جیل اور لوگوں کو قید کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔‘
ادھر کوہلو کے مقامی صحافی دوران مری نے بتایا کہ مقتولین کی لاشوں کو بارکھان سے کوہلو منتقل کیا گیا ہے جہاں پر ان کی نمازجنازہ ادا کی گئی اور بعد میں انہیں اٹھا کر کوئٹہ لے جایا گیا جہاں وزیراعلی ہاؤس کے سامنے انہیں رکھ کر دھرنا دیا جائے گا۔
بارکھان واقعے پر کالعدم ٹی ٹی پی کا بیان
’ایک ماں کی اپنے بیٹوں کے ہمراہ قرآن کے ساتھ اپنی رہائی کے لیے جاری کی گئی ویڈیو بھی کسی کو نہ جھنجھوڑ سکی اور اب المناک و دلخراش خبر موصول ہوئی کہ ایک کنویں سے ان ماں بیٹوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان اس واقعے کی پر زور مذمت کرتی ہے اور غم کی اس گھڑی میں مظلوموں کے ساتھ ہے۔‘