سپین کی پولیس نے بدھ کو دو پاکستانی بہنوں کے والد کو بالآخر گرفتار کر لیا جنہیں گذشتہ سال ان کے خاندان کے افراد نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ شخص جن کی شناخت نہیں بتائی گئی، کو بارسلونا سے 30 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع قصبے ٹیراسا سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ کئی سال سے اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ تفتیشی اہلکار گرفتار ہونے والے شخص کا ان کی بیٹیوں 24 سالہ انیسہ عباس اور 21 سالہ عروج کے قتل کی مبینہ سازش میں ملوث ہونے کا تعین کر رہے ہیں۔
یہ خواتین اپنی جبری طور پر کی گئی شادیاں ختم کرنا چاہتی تھیں۔
20 مئی 2022 کو پاکستان کے شہر گجرات میں دونوں بہنوں کو گلا گھونٹنے کے بعد گولی مار دی گئی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ’غیرت کے نام پر قتل‘ تھے۔
لڑکیوں کے قتل کے بعد ان کے خاندان کے چھ افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں ان کے ایک بھائی اور چچا مرکزی ملزم تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گجرات پولیس نے کہا کہ دونوں بہنیں اپنے شوہروں سے علیحدگی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں جو ان کے کزن بھی تھے اور پاکستان میں رہائش پذیر تھے۔ وہ خواتین پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ ان کی سپین منتقل ہونے میں مدد کریں۔
پولیس نے مزید کہا کہ خاندان نے ’انہیں چند دنوں کے لیے پاکستان آنے پر راضی کرنے کے لیے جھوٹی کہانی گھڑی تھی،‘ تاکہ وہ ملک واپس آسکیں۔
سپین کے اخبار ایل پیس کے مطابق اہل خانہ نے دونوں بہنوں کو بتایا کہ ان کی والدہ جو کئی ماہ قبل پاکستان جا چکی تھیں، بیمار ہو گئی ہیں۔
اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں بہنوں کی والدہ جس ملحقہ کمرے میں تھیں وہاں انہوں نے جاں لیوا حملے کی آواز سنی۔ پولیس نے لڑکیوں کی والدہ کو بچا لیا اور وہ سپین آ گئیں جہاں انہوں نے اپنے بیٹوں میں سے ایک پر بہنوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 2021 میں 470 سے زیادہ خواتین کو ’غیرت کے نام‘ پر قتل کیا گیا۔