فلسطین میں غزہ کی پٹی جہاں زیادہ تر مرد کاموں میں جُتے دکھائی دیتے ہیں وہاں ایک فلسطینی خاتون نے ریستوران کھول کر اپنا خواب بالآخر پورا کر لیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ریستوران کا تمام عملہ خواتین پر مشتمل ہے اور وہاں صرف خواتین کھانا کھانے آتی ہیں۔
یہ ریستوران گذشہ ماہ کھولا گیا۔ یہاں چکن سینڈوچ اور پیزا جیسے کھانے پیش کیے جاتے ہیں۔ ریستوران کا نام ’صبایا وی آئی پی‘ ہے۔
یہ ریستوران قدامت پسند اور گنجان آباد علاقے میں بہت اچھا کاروبار کر رہا ہے۔ خواتین کو شکوہ ہے کہ اس علاقے میں نجی اور تفریح کے محفوظ مقامات کی کمی ہے۔
ریستوران کی شیف، امینہ الحائک نے ہوٹل کے ریستوران میں تربیت حاصل کی جہاں وہ مفت کام کرتی تھیں۔ اگرچہ وہاں نئے شیفس کے لیے مواقع موجود تھے لیکن ان کو موقع نہ مل سکا۔
حائک نے روئٹرز کو بتایا کہ ’اس ہوٹل کی انتظامیہ نے مجھے مسترد کر دیا۔ وہ کہتے تھے کہ مرد شیف کی ضرورت ہے خاتون شیف کی نہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عربی میں صبایا ’نوجوان لڑکیوں‘ کو کہتے ہیں۔ ریستوران میں آنے والی خواتین کے لیے یہ الفاظ کا دلچسپ انتخاب ہے۔
یہاں ہر عمر کی خواتین تو آ سکتی ہیں لیکن کوئی مرد نہیں آتا۔
ریستوران کی مالکہ ریحام حمودہ نے وضاحت کی کہ کس طرح یہ خیال پیدا ہوا کہ ایک ریستوران ہو جہاں خواتین آزادی اور تنہائی سے لطف اندوز ہو سکیں۔
حمودہ کے عملے میں آٹھ خواتین شامل ہیں۔ دیگر خواتین اپنے گھر سے کھانا تیار کرتی ہیں۔ کھانا بنانے کا یہ سلسلہ غزہ میں انتہائی ضروری آمدنی فراہم کرتا ہے،جہاں بے روزگاری تقریباً 50 فیصد ہے۔
حائک کے بقول: ’ہم ریستوران کھول سکتی ہیں اور یہ مرد شیفس کی نگرانی کے بغیر کامیاب ہو سکتا ہے۔‘