انگلینڈ کی ٹیم مخالف ٹیم کے فالو آن ہونے کے بعد شکست سے دوچار ہونے والی ٹیسٹ میچوں کی تاریخ میں محض چوتھی ٹیم بن گئی۔
نیوزی لینڈ کے نیل ویگنر نے انگلینڈ کے آخری بلے باز جیمز اینڈرسن کو آؤٹ کر کے ولنگٹن ٹیسٹ میں ایک رن سے ناقابل فراموش فتح حاصل کی۔
ایک ایسے میچ میں جس کا شاندار پرانے فارمیٹ میں دیکھے جانے والے سب سے زیادہ دلچسپ مقابلوں میں سے ایک ہونا یقینی ہے، یہ انگلینڈ ہی تھا جس کے قدم کریز پر لڑکھڑا گئے۔
نیوزی لینڈ کے بولر ویگنر نے انگلش بیٹر اینڈرسن کو آؤٹ کیا جس کے بعد 258 رنز کے تعاقب میں انگلینڈ کی پوری ٹیم 256 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔
میچ کا نتیجہ حیران کن رہا۔ انگلش کپتان بین سٹوکس کی ٹیم 1894، 1981 اور 2001 میں آسٹریلوی ٹیم جیسی بن گئی جس نے مخالف ٹیم کے فالو آن ہونے کے بعد شکست کا سامنا کیا۔
سٹوکس نے یہ فیصلہ پہلی اننگز میں 226 رنز کی برتری کے بعد کیا لیکن بلیک کیپس کی طرف کھیل کے پانچویں روز شاندار بیٹنگ کا مظاہرے کے بعد انگلش ٹیم کھیل پر اپنی گرفت سے محروم ہو گئی۔
کئی بار ایسا لگا کہ انگلینڈ میچ جیت جائے گا جب جوروٹ (95) نے بین سٹوکس کے 121 رنز کی شراکت داری قائم کی اور جب بین فوکس کے 33 رنز میچ کو کامیابی سے صرف سات رنز دور لے گئے۔ لیکن نیوزی لینڈ کی ٹیم نے ہمت ہارنے سے انکار کر دیا اور کھیل کو اعصاب شکن اختتام کی جانب لے جانے کے لیے انتھک کوشش کی۔
ویگنر 62 رنز کے عوض چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے ہیرو رہے انہوں نے چار گیندوں میں سٹوکس اور روٹ دونوں کو آؤٹ کر دیا۔
پھر انہوں نے اینڈرسن کو کیچ آؤٹ کرنے کے لیے اس وقت فولادی اعصاب کا مظاہرہ کیا جب ایک غلط فیصلہ انہیں انتہائی مہنگا پڑ سکتا تھا۔
انہوں نے فوکس کا مشکل کیچ بھی لیا ٹھیک اس وقت سرے کے گلومین میچ کی صورت حال سے بالکل متاثر نہ ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔
سٹوکس اور ہیڈ کوچ برینڈن میک کلم کی قیادت میں انگلینڈ کو 12 میچوں میں اس بار صرف دوسری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دونوں کے باگ ڈور سنبھالنے کے بعد سے تقریباً سب کچھ اسی طرح ہوا جو وہ کرنا چاہتے تھے، یہ بھی حیران کن تھا۔
انگلینڈ کی شکست کے بیج ٹاپ آرڈر نے بوئے۔ ٹاپ آرڈر میں کچھ کھلاڑی آسانی سے آؤٹ ہو گئے جب کہ بعض نے غیر ذمہ داری دکھائی لیکن فوکس اورمیتھیو لیچ نے انہیں تقریباً بیل آؤٹ کر دیا۔
We can't even feel too gutted about that.
What an incredible match. Test cricket as we want to play it and see it.
The greatest format of the game is alive and kicking and we'll do everything we can to entertain fans across the world.
Thank you for watching
#NZvENGpic.twitter.com/mXDbGgXb4i
— England Cricket (@englandcricket) February 28, 2023
گیند کو بھرپور انداز میں نیوزی لینڈ کے کورٹ میں ڈالتے ہوئے جب وہ اکٹھے ہوئے تو 43 کی رنز کی ضرورت تھی لیکن فوکس نے وکٹ کو بچاتے ہوئے ہدف کے تعاقب میں شاندار کارکردگی دکھائی۔
لیچ 2019 کے ایشز میں ہیڈنگلی میں اپنے کردار کو دوبارہ ادا کرنے پر خوش تھے جب 17 گیندوں پر ان کے ناٹ آؤٹ نے سٹوکس کو شاندار جیت دلانے میں مدد دی۔
فوکس جم کر کھیلے۔ وہ مطلوبہ رنز کو سنگل فگر میں لے آئے لیکن ایک بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب انہوں نے غلطی کی اور ساؤتھی کو فائن لیگ پر کھیلنے گئے۔
جب اینڈرسن نے باؤنڈری کے ساتھ سکوت توڑا اور ایک رن کی صورت میں میچ ڈرا ہو جاتا اور دو رنز پر فتح تھی تو اس وقت گراؤنڈ میں موجود ہر شخص کو علم تھا کہ نتیجہ صرف ایک بال کی دوری پر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ گیند نیوزی لینڈ کے حق میں گری جس سے اینڈرسن بمشکل خود کو کریز سے دور کرنے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے ڈی آر ایس کا استعمال بھی نہیں کیا اور اپنے اور انگلینڈ کے لیے نتیجہ قبول کر لیا جب کہ بلیک کیپس نے خوب ہنگامے کے ساتھ فتح کا جشن منایا۔
لیچ جنہوں نے 71 منٹ تک بیٹنگ کی اور 31 گیندوں پر ناٹ آؤٹ رہے آخر میں کہیں دور دیکھتے رہے۔
اب وہ انگلینڈ کی سب سے دلکش فتوحات میں سے ایک اور سب سے بری شکستوں میں سے ایک کے درمیان تھے۔
فالو آن کے فیصلے کی حکمت پر بحث ضرور ہو گی۔ خاص طور پر سٹوکس کے گھٹنے کی تکلیف اور ان کے میچ میں دو سے زیادہ اوورز نہ کروانے کے پیش نظر انگلینڈ کے بقیہ بولرز یقینی طور پر نیوزی لینڈ کی دوسری اننگز میں مزاحمت کی وجہ سے پریشان تھے۔
لیکن اس کے باوجود انہیں اس بات پر پچھتاوا ہو گا جس طرح وہ پانچویں دن کے کھیل کو ختم کرنے میں ناکام رہے۔
امپائر کرس گیفانی کے بارے میں بھی سوالات پوچھے جا سکتے ہیں جنہوں نے اینڈرسن کو آؤٹ کرنے سے پہلے ویگنر کی گیند کو وائڈ بال قرار نہ دیا۔
میچ کے کسی بھی دوسرے موڑ پر اس طرح کی مارجن کال بمشکل توجہ کا مرکز بنتی ہے لیکن ایک ایسے موقع پر جب اضافی رن نے سکور برابر کر دیا ہوتا اسے اتنی آسانی سے بھلایا نہیں جا سکتا۔
انگلینڈ یہ بات سوچے گا کہ معاملات شاید زیادہ آسان ہو سکتے تھے کہ کم دلچسپ ہونے کے باوجود اگر پہلا گھنٹا برا نہ ہوتا جس میں اس نے 27 رنز پر چار وکٹیں کھو دیں۔
نائٹ واچ مین اولی روبن سن نے صرف تین اورز کھیلے۔ اوپنر بین ڈکٹ کریز پر جم کر کھیلتے ہوئے سلپ میں کیچ ہوئے اور اولی پوپ اپنے 14 رنز کے ساتھ مکمل طور پر غیر متاثر کن رہے۔ لیکن کسی گیند کا سامنے کیے بغیر ان فارم ہیری بروک کا نقصان سب سے بھاری تھا۔
روٹ نے انہیں ایک مشکل سنگل رن لینے کو کہا جس پر وہ نان سٹرائیکر اینڈ پر آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے اپنے آخری پانچ ٹیسٹ میچوں میں پانچ سنچریاں سکور کیں جن میں سابقہ اننگز میں 186 رنز بھی شامل ہیں۔ ان کی یہ غیر اردی قربانی بڑا دھچکا تھی۔
سٹوکس کی تقلید کرتے ہوئے ویگنر کے شارٹ بال کے جال میں آنے سے پہلے روٹ نے نقصان کی تلافی کی پوری کوشش کی۔ اس طرح کھیل زبردست انداز میں اختتام کو پہنچا اور انگلینڈ کو فیصلہ کن لمحے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
© The Independent