مظفرآباد: 14 سالہ لڑکی کا باپ اور بھائی پر ریپ کا الزام

گرفتار ملزمان نے پولیس پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اقرار کر لیا ہے تاہم پولیس تمام شواہد کا جائزہ لینے اور ڈی این اے رپورٹ کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش میں ہے کہ ملزمان کا بیان کسی دباو کا نتیجہ نہ ہو۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق سال 2021 کے دوران پاکستان کےزیر انتظام کشمیر میں گینگ ریپ کا کل ایک واقعہ رپورٹ ہوا ریپ کے 13 جبکہ زنا کے 282 واقعات رپورٹ ہوئے(تصویر: مظفرآباد پولیس)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے سرکاری ہستپال میں ماں بننے والی 14 سالہ غیر شادی شدہ لڑکی نے اپنے والد اور بھائی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایک سال تک ان کا ریپ کرتے رہے۔ 

پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آنے والے شواہد کی بنیاد پر مقدمہ درج لیا گیا ہے۔

مظفرآباد کے سول سیکریٹیریٹ تھانے کے ایس ایچ او واجد علوی نے انڈپینڈںٹ اردو کو اس واقعے کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ’متاثرہ لڑکی کے باپ اور بھائی کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔‘

14 سالہ لڑکی کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات ہسپتال لایا گیا تھا- ان کا علاج کرنے والی ڈاکٹر کے بقول ’بچی نابالغ ہے اور ہسپتال لانے سے قبل گھر پر ہی ان کی ڈیلوری کروانے کی کوشش کی گئی ہے اور معاملہ خراب ہونے پر انہیں ہسپتال لایا گیا۔‘

ڈاکٹر کے بقول ’طبی عملے کو شک ہوا کہ لڑکی کم عمر ہے۔ طبی عملے نے ورثا سے پوچھ گچھ کی اور ان کے متضاد بیانات اور معاملہ مزید مشکوک ہونے پر پولیس کو طلب کیا گیا۔‘

پولیس کو دیے گئے اپنے ابتدائی بیان میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ وہ غیر شادی شدہ ہے۔ بیان کے مطابق ’لگ بھگ ایک سال قبل ان کے حقیقی بھائی نے جبراً ان کا ریپ کیا۔ بعد ازاں باپ نے بھی ان کا ریپ کیا۔‘

لڑکی کے بقول ’ایک سال کے دوران ایسا بار بار ہوا۔‘

ایس ایچ او واجد علوی کے مطابق ’اس معاملے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے قبل ہر ممکن طریقے سے تسلی کی ہے کہ متاثرہ لڑکی کا بیان درست ہو۔‘

ان کے مطابق: ’گرفتار ملزمان نے پولیس کو دیے گئے ابتدائی بیان میں اپنے جرم کا اقرار کر لیا ہے تاہم پولیس تمام شواہد کا جائزہ لینے اور ڈی این اے رپورٹ کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش میں ہے کہ ملزمان کا بیان کسی دباو کا نتیجہ نہ ہو۔‘

متاثرہ لڑکی کی ماں سمیت خاندان کے دوسرے لوگوں کو تفتیش میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں سے بھی پوچھ گچھ جاری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ شواہد جمع کر کے درست نتیجہ اخذ کیا جا سکے۔

ڈپٹی کمشنر مظفرآباد راجہ طاہر ممتاز نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اور اس واقعے پر انتظامیہ، پولیس سول سوسائٹی سبھی صدمے کی حالت میں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نومولود بچی اور متاثرہ لڑکی کے حوالے سے راجہ طاہر ممتاز نے بتایا کہ ’دونوں کو انتظامیہ نے اپنی تحویل میں لے کر سرکاری شیلٹر ہوم منتقل کر دیا تھا تاہم نومولود کی خراب صحت کے باعث دونوں کو دوبارہ ہسپتال منتقل کر دیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔‘

راجہ طاہر ممتاز کے مطابق ’پولیس اور انتظامیہ مشترکہ طور پر اس معاملے کو منتقی انجام تک پہنچائیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’نومولود بچی اور گرفتار ملزمان کے ڈی این اے کے نمونے کیمیکل جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں اور ان کی رپورٹ آنے پر صورت حال کافی حد تک واضح ہو جائے گی۔‘

ان کے مطابق ’کچھ بے اولاد جوڑے اور خیراتی ادارے نومولود بچی کی کفالت کے خواہش مند ہیں تاہم اس معاملے کی تحقیقات مکمل ہونے تک دونوں ماں بیٹی پولیس کی نگرانی میں سرکاری شیلٹر ہوم میں رہیں گی۔

’ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد ہی فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ بچی کی کفالت کی ذمہ داری کس کو دی جا سکتی ہے اور متاثرہ لڑکی کو کہا رکھا جائے۔‘

ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سال 2021 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کم عمر بچوں اور بچیوں کے جنسی استحصال کے کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کے پاس رپورٹ ہونے والے کیسز سے کئی گنا زیادہ تعداد میں کسیز کو ریکارڈ پر نہیں لایا جاتا۔ اس کی وجہ مبینہ طور پر قریبی رشتہ داروں کا اس طرح کے واقعات میں ملوث ہونا ہے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق سال 2021 کے دوران پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں گینگ ریپ کا کل ایک واقعہ رپورٹ ہوا۔ ریپ کے 13 جبکہ زنا کے 282 واقعات رپورٹ ہوئے۔

تاہم سماجی کارکنوں کے مطابق پولیس ریپ کے زیادہ تر واقعات کو زنا کے ذمرے میں ڈال دیتی ہے۔

کوشش کے باوجود پولیس نے سال 2022 اور 2023 کے دوران ریپ کے واقعات کے اعداد و شمار فراہم کرنے سے گریز کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان