اندور ٹیسٹ: آسٹریلیا کی مشکل سپن وکٹ پر جیت

ٹریوس ہیڈ اور مارنس لبوشین نے انڈیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں انتہائی گھومتی ہوئی پچ پر آسٹریلیا کو نو وکٹوں سے جیت دلا دی۔

آسٹریلوی بلے باز لبوشین اور ہیڈ اندور میں انڈیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں جیتنے کے بعد (اے ایف پی)

آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے جمعے کو اندور کی مشکل سپن پچ پر اپنے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے انڈیا کو نو وکٹوں سے شکست دے دی۔

2004 کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں یہ انڈیا میں کینگروز کی محض دوسری فتح ہے۔

آسٹریلیا کو پہلے دو ٹیسٹ میچز میں زیر کرنے والی انڈین ٹیم کو سیریز میں اب بھی 2-1 سے برتری حاصل ہے جب کہ ایک میچ باقی ہے جسے مہمان ٹیم جیت کر سیریز برابر کر سکتی ہے۔

جمعے کو جب تیسرے دن کھیل شروع ہوا تو آسٹریلیا کو 76 کا ہدف عبور کرنا تھا لیکن اوپنر عثمان خواجہ کو دن دوسری ہی گیند پر آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے جس کے بعد ٹریوس ہیڈ اور مارنس لیبوشن کی ذمہ دارانہ بلے بازی نے آسٹریلیا کو تاریخی فتح سے ہمکنار کیا۔

ہیڈ نے ناقابل شکست 49 اور لیبوشین نے 28 رنز بنائے۔

اس شاندار فتح سے جون میں اوول میں ہونے والے آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنانے کے لیے آسٹریلیا کی پوزیشن مستحکم ہو گئی۔

احمد آباد میں چوتھا ٹیسٹ جیتنے کی صورت میں انڈیا اپنی جگہ یقینی بنا لے گا۔

میچ کے بعد بات کرتے ہوئے ٹریوس ہیڈ نے کہا کہ ’میں نے چوتھی اننگز میں ایک وقت میں ایک قدم اٹھانے کی کوشش کی۔ ہم نے پوری سیریز میں دیکھا ہے کہ ان وکٹوں پرمعیاری باؤلنگ کے ساتھ  کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’پہلے دو شکستوں کے بعد ہمیں کچھ تبدیلیاں کرنا پڑیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم نے پہلے دو میچوں میں دباؤ میں آنے کے بعد شاندار واپسی کی ہے۔‘

کم سکور اور سنسنی خیز مقابلے میں آسٹریلیا نے پہلے دن سپنر میتھیو کوہنیمن کی تباہ کن بولنگ کی بدولت انڈیا کو 109 رنز پر ڈھیر کر دیا۔ میتھیو کوہنیمن نے اس اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں آسٹریلیا کی ٹیم دوسرے دن لنچ سے قبل ہی 197 پر آؤٹ ہو گئی۔ اس کی آخری چھ وکٹیں صرف 11 رنز پر گرئیں۔

دوسری اننگز میں سپنر ناتھن لیون نے انڈیا کی آٹھ وکٹیں حاصل کر کے میدان صاف کر دیا تھا۔

یہ صرف تیسرا موقع ہے کہ انڈیا، جس نے اپنی پچھلی 15 ہوم سیریز جیتی ہیں، پچھلی دہائی کے بعد گھر پر کوئی میچ ہارا ہے۔

شکست کے بعد کپتان روہت شرما نے کہا کہ ان کے بلے بازوں کو زیادہ بہادری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا خاص طور پر لیون کے خلاف۔

روہت نے کہا: ’ہم چاہتے تھے کہ کچھ بلے باز کریز پر کھڑے ہوں اور رنز بنائیں اور ٹیم کو آگے لے جائیں لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘

ان کے بقول: ’ہم تھوڑا پیچھے تھے اور ہم نے اس طرح کا مظاہرہ نہیں کیا جیسا کہ ہم چاہتے تھے۔‘

پیٹ کمنز کی جگہ آسٹریلیا کی کپتانی کرنے والے سٹیو سمتھ نے اس فتح کو ٹیم کی کوشش قرار دیا۔

سمتھ نے کہا: ’کل ہمیں واقعی سخت محنت کرنی پڑی۔ ہم واقعی اس (سپن وکٹس کے جال) میں پھنس چکے تھے۔ ناتھن نے آٹھ وکٹوں کے ساتھ تمام اسے ممکن کر دکھایا لیکن مجھے لگتا ہے کہ اجتماعی طور پر ہمارے باؤلرز واقعی اچھے ثابت ہوئے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے دنیا کے اس حصے (انڈیا) میں کپتانی کرنا پسند ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں یہاں کی کنڈیشنز کو اچھی طرح سمجھتا ہوں۔ یہ دنیا کے دوسرے حصوں سے بہت مختلف ہے۔‘

ان کے بقول: ’ہم نے یہاں واپسی کی اور اپنے انداز کو پہلے دو ٹیسٹ میچوں کے مقابلے میں زیادہ دیرپا بنایا۔ امید ہے کہ ہم اسی طرح کی کارکردگی پیش کریں گے اور سیریز کا اچھا اختتام کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ