آسٹریلیا نے انگلینڈ پر 251 رنز کی برتری حاصل کرتے ہوئے ایجبیسٹن میں پہلا ٹیسٹ جیت لیا۔ پانچ ٹیسٹ میچوں کی اس ایشز سیریز کے پہلے مقابلے سے ہمیں کیا معلوم ہوا، آیئے دیکھتے ہیں۔
سٹیو سمتھ ماضی کی طرح بہترین
ایک سال تک بال ٹیمپرنگ سکینڈل میں ملوث ہونے کے بعد سٹیو سمتھ کی واپسی کے بارے میں اگر کسی کا خیال تھا کہ وہ فارم میں نہیں ہوں گے یا زنگ آلود ہوں گے تو یہ سوچ پہلے میچ میں ان کی 144 اور 142 رنز کی اننگز سے ختم ہو جانی چاہیے۔
اس ایشز سیریز کے پہلے میچ میں اپنی ٹیم کو انہوں نے 122 پر آٹھ کھلاڑی آؤٹ کی پریشان کن صورت حال سے نکالا جبکہ دوسری اننگز میں ان کی بیٹنگ کی وجہ سے آسٹریلیا میچ ڈکلیر کرنے کی پوزیشن میں آیا۔
دونوں اننگز میں سنچریاں سکور کر کے وہ کرکٹ کے بہترین بلے باز ڈان بریڈمین کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
سمتھ کی ٹیسٹ اوسط 62.96 ہے جو بریڈمین کی 99.94 کے بعد انہیں اوسط کے لحاظ سے دوسرا بہترین بلے باز بناتی ہے۔ سمتھ نے 18-2017 کی ہوم سیریز میں بھی سب سے زیادہ سکور (687) کیا تھا جو آسٹریلیا چار صفر سے جیت گیا تھا۔
سپن کی کامیابی کا راز
ایک خشک اور سست رفتار ہونے والی پچ پر خیال تھا کہ سپنر اچھی بولنگ کریں گے۔ لیکن آسٹریلیا کے نیتھن لائن نے میچ میں نو وکٹیں حاصل کیں، جس میں انچاس49 رنز کے بدلے انگلینڈ کی دوسری اننگز میں چھ وکٹیں بھی شامل ہیں جو میزبان ٹیم کی شکست کا باعث بھی بنیں۔ دوسری جانب انگلینڈ کے معین علی اس معیار کی بولنگ کرنے میں ناکام رہے۔
انگلینڈ کہے گا کہ چوتھے ہی اوور میں جیمز اینڈرسن کا زخمی ہونا ان کی بدقسمتی تھی لیکن 37 سالہ اینڈرسن کو میدان میں اتارنا درست فیصلہ نہیں تھا۔ اسی وجہ سے انگلینڈ نے دوسری ٹیسٹ میں سپنر جیک لیچ کو طلب کیا ہے کیونکہ معین علی کی بلے بازی بھی کچھ زیادہ اچھی نہیں رہی۔ وہ ٹیسٹ میچوں کی نو اننگز میں چار بار صفر پر آؤٹ ہو چکے ہیں۔
بلے بازی میں فرق
اس سیریز سے قبل بہت سے ماہرین کا خیال تھا کہ بولنگ کی بجائے بلے بازی اس سیریز کا نتیجہ طے کرے گی۔ آسٹریلیا کو پہلی اننگز میں ابتدائی بلے بازوں کے جلد آوٹ ہونے کا سامنا کرنا پڑا لیکن مڈل آڈر بلے باز ٹریوس ہیڈ نے 35 اور دسوری اننگز میں 51 بنائے جہاں میتھیو ویڈ نے سنچری سکور کی اس ٹیم کے لیے اچھا شگون تھا۔
انگلینڈ کو کافی عرصے سے ٹاپ آرڈر کا مسئلہ درپیش ہے لیکن اس میچ میں اوپنر روری برنز نے اپنی پہلی ٹیسٹ سینچری سکور کی۔ تاہم مبصرین کو اب بھی اس بائیں بازو کے بلے باز کی تکنیک کے بارے میں شک ہے۔
انگلینڈ کو سب سے زیادہ تشویش مڈل آڈر بلے باز جو ڈینلی، جوس بٹلر اور جونی بیرسٹو کی ایجبیسٹن میں خراب کارکردگی سے ہے۔ انہیں لارڈز میں کھلانے کے حق میں دلائل ہیں لیکن یہ مشکل دکھائی دے رہا ہے کہ یہ تینوں وہاں کھیلیں گے۔