فلسطین کے وزیر صحت کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے منگل کو جنین میں ایک بار پھر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں چھ فلسطینیوں کی موت ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تازہ ترین ہلاکت خیز چھاپے سے مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے پناہ گزین کیمپ میں داخل ہو کر ایک مکان کو گھیرے میں لیا جس پر فوج اور ’عسکریت پسندوں‘ کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق اسرائیلی بکتر بند گاڑیاں سڑکوں سے گزرنے کے بعد عمارتوں سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔
فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس تازہ واقعے میں چھ افراد مارے گئے ہیں جن میں سے ایک کی عمر 49 سال اور باقی کی عمریں 20 سال سے زیادہ تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے میں 16 دیگر فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے دو کو شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں۔
فلسطین کے خبر رساں ادارے وفا نے رپورٹ کیا ہے کہ فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابوردینہ نے شہر میں راکٹوں کے استعمال کو ’مکمل جنگ‘ کی کارروائی قرار دیا ہے۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ تشدد میں خطرناک اضافے کی ذمہ دار ہے جس کے نتیجے میں صورت حال کو بھڑکانے سمیت استحکام کی بحالی کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ دنوں فلسطینی حکام اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے فلسطینی شہریوں پر حملوں پر اسرائیل کی سکیورٹی فورسز کی ’مکمل خاموشی‘ اور ’کمزور‘ حکومتی ردعمل کی مذمت کی تھی۔
اس سال اب تک اسرائیلی فوجیوں اور عام شہریوں کے ہاتھوں 62 فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔
رواں سال فروری میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان سمیت 11 فلسطینی مارے گئے تھے، جبکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر فضائی بمباری بھی کی گئی تھی۔
اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر 23 فروری کو علی الصبح فضائی حملے کیے اور الزام عائد کیا تھا کہ راکٹ حملوں میں پہل غزہ کی جانب سے کی گئی تھی۔