خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی تحصیل اُوگی اور وادی پکھل کے سنگم پر واقع گاؤں ڈنہ ہوا گلی قدرتی حسن میں اپنی مثال آپ ہے۔
یہاں سے جنوب مشرق میں وادی پکھل، شمال مشرق میں وادی اگرور جبکہ مغرب میں تناول کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
اس خوبصورتی کو یہاں کا ڈاک بنگلہ (ریسٹ ہاؤس) چار چاند لگاتا ہے۔
ایک مقامی ڈرائیور ذوالفقار احمد نے بتایا کہ ڈاک بنگلے اور علاقے کی خوبصورتی سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان کو بھی یہاں کھینچ لائی۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے کے بعد اپنی اہلیہ کے ہمراہ یہاں آئے تھے۔
یہ جگہ اردگرد کے علاقوں سے بلندی پر واقع ہے، جہاں سے پکھل، تناول اور اگرور کے ساتھ ساتھ ناران اور کاغان کے عقب میں واقع برف پوش پہاڑوں کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
یہ علاقہ چاروں طرف سے سدا بہار جنگلات میں گھرا ہوا اور شہر کے بے ہنگم شوروغل اور مصروف زندگی سے کچھ وقت کے لیے لاتعلق کر دیتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہاں آنے کے لیے سیاحوں کو ضلع ایبٹ آباد سے ضلع مانسہرہ اور پھر اُوگی آنا پڑتا ہے۔
ایبٹ آباد سے ہوا گلی تک کا راستہ تقریباً 65 کلو میٹر ہے۔
اوگی تا ہوا گلی کا راستہ نہایت دشوار گزار ہے، جسے عبور کرنے کے لیے جیپ 4×4 کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔
بعض جگہوں پر دو گاڑیاں کراس نہیں کر سکتیں۔
انہی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ذوالفقار احمد کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے باسیوں کو جن مسائل کا سامنا ہے۔
اُن میں سر فہرست کچا، تنگ اور دشوار راستہ، تعلیمی اداروں کی کمی اور صحت کی سہولیات کا فقدان ہے۔
اہلیانِ علاقہ اُن لوگوں سے نالاں دکھائی دیے جو ریسٹ ہاؤس اور اس کے اطراف میں پکنک کے نام پر گندگی پھیلاتے ہیں اور ڈاک بنگلہ کی دیواروں پر طرح طرح کی تحریریں لکھتے ہیں۔