کے پی میں مردم شماری کی ٹیموں پر حملے،دو پولیس اہلکار قتل

سکیورٹی فورسز کے مطابق خیبرپختونخوا میں پیر کو ضلع ٹانک اور لکی مروت میں ڈیجیٹل مردم شماری کی ٹیموں پر نامعلوم افراد کی سے فائرنگ سے دو پولیس اہلکار جان سے گئے اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔

خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق کانسٹیبل خان نواب کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جس میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر، ڈپٹی کمشنر اور سکیورٹی فورسز کے افسران نے شرکت کی (تصویر: کے پی پولیس/ ٹوئٹر)

سکیورٹی فورسز کے مطابق خیبرپختونخوا میں پیر کو ضلع ٹانک اور لکی مروت میں ڈیجیٹل مردم شماری کی ٹیموں پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار جان سے گئے اور چھ زخمی ہوئے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد کمانڈر ہلاک ہوا ہے۔ 

پولیس کے مطابق پیر 13 مارچ کو ڈیجیٹل مردم شماری کرنے والی ٹیم پر حملہ لکی مروت کے تھانہ صدر کی حدود میں پیش آیا۔

تھانہ صدر کے محرر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس حملے میں دل جان نامی پولیس اہلکار جان سے گئے جبکہ مردم شماری کی ڈیوٹی انجام دینے والے استاد محفوظ رہے۔

مارے جانے والے پولیس اہلکار دل جان کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے تھا اور وہ لکی مروت میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔

ڈیجیٹل مردم شماری کرنے والی ٹیم پر دوسرا حملہ ٹانک کے علاقے کوٹ اعظم میں پیش آیا۔

عمران خان نامی پولیس اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس واقعے میں خان نواب نامی پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے جبکہ چھ دیگر اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع ٹانک میں ہونے والے حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں دہشت گرد کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کی رات جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ معلومات ملنے پر سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کا گھیرا کیا اور تمام ممکنہ راستوں کو بند کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان فوج کے مطابق فرار ہونے والے دہشت گردوں کو ڈیرا اسماعیل خان کے علاقے گڑا گل داد میں روکا گیا جہاں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں عبدالریشد عرف رشیدی نامی دہشت گرد کمانڈر مارا گیا۔

بیان کے مطابق مارے جانے والا دہشت گرد کمانڈر پولیس کو مطلوب تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والے دہشت گرد ہیں جو جنوبی اضلاع میں موجود ہیں اور امن خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سے قبل سات مارچ کو پشاور کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری ہوا تھا، جس میں پولیس کو درپیش خطرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’پشاور اور اس سے ملحقہ علاقوں کی پولیس کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) آئندہ دو ہفتوں میں نشانہ بنا سکتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان