ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خون میں کیفین کی زیادہ مقدار لوگوں کو دبلا رہنے میں مدد دے سکتی ہے۔
امپیریل کالج لندن کی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جس رفتار سے کیفین میٹابولائز(جسم کے لیے قابل استعمال) ہوتی ہے، اس کا وزن پر اثر پڑ سکتا ہے تاہم یہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ زیادہ کافی پینا وزن کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے یا نہیں۔
تحقیق میں10 ہزار کے قریب لوگوں کا سروے کیا گیا جو چھ طویل مدتی تحقیقات میں شامل تھے۔ اس نے یہ نتیجہ نکلا کہ جن شرکا کے پلازما میں کیفین زیادہ تھی ان کا باڈی ماس انڈیکس (BMI) کم اور اس کے ساتھ ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کا خطرہ بھی کم تھا۔
اس کے برعکس تحقیق سے یہ بھی سامنے آیا کہ کیفین کا تیزی سے میٹابولائز ہونا زیادہ BMI کے ساتھ ساتھ ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ آبادی کا کتنا تناسب کیفین کو زیادہ تیزی سے میٹابولائز کرتا ہے۔
امپیریل کالج لندن کے کلینیکل سائنس دان ڈاکٹر دیپندر گل نے پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا، 'آپ کی کیفین کا 95 فیصد ایک انزائم کے ذریعے میٹابولائز ہوتا ہے۔'
'CYP1A2 اور AHR نامی دو جینز اس انزائم کے کام اور سطح کو متاثر کرتے ہیں۔
لہٰذا، ان جینیاتی تغیرات کا استعمال کرتے ہوئے، جو لوگوں میں کیفین کو تیز یا سست میٹابولائز کرنے کا باعث بنتے ہیں، ہمیں معلوم ہوا کہ سست میٹابولائزرز میں پلازما (خون) کیفین کی سطح زیادہ ہوتی ہے، اور جن میں پلازما کیفین کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان کا باڈی ماس انڈیکس اور ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے۔‘
’یہ پلازما کیفین کی وجہ سے ہے۔'
تاہم ڈاکٹر گل یہ مشورہ نہیں دیتے کہ کوئی بھی اپنی عادات کو ابھی تبدیل کرے۔ انہوں نے کہا چونکہ زیادہ کیفین والے مشروبات جن میں چائے اور کافی شامل ہیں، نیند کے معیار کو متاثر کر سکتے ہیں اور دل کی دھڑکن میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے نتائج کو ممکنہ طبی مطالعات سمیت مزید تحقیق کی ہدایت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2019 کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کیفین کا استعمال وزن، بی ایم آئی اور جسم کی چربی میں کمی کر سکتا ہے۔
606 شرکا میں، کیفین کی مقدار دوگنی ہونے پر، وزن میں اوسط کمی اور BMI اور چربی کی مقدار میں 28% تک اضافہ ہوا۔
اسی طرح 2020 میں ہارورڈ ٹی ایچ چان سکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ چار کپ کافی پینے سے جسم کی چربی میں تقریباً چار فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس بات کا اندازہ لگاتے ہوئے کہ آیا کافی کا استعمال ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتا ہے، انہوں نے زیادہ وزن اور انسولین استعمال نہ کرنے والے 126 بالغوں کا معائنہ کیا۔
کافی میٹابولزم کی شرح کو بھی بڑھا سکتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آرام کے دوران جسم تیزی سے کیلوریز استعمال سکتا ہے۔
میٹابولک ریٹ جتنا زیادہ ہوگا، وزن کم کرنا اتنا ہی آسان ہوگا تاہم عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کافی کے ممکنہ طور پر مثبت اثرات کم دیکھے گئے ہیں۔
© The Independent