آرٹس کونسل کراچی میں پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی، جہاں انہوں نے ذاتی اور شوبز لائف کے حوالے سے کھل کر بات چیت کی اور اپنی سیاسی وابستگی پر سے بھی پردہ اٹھایا۔
انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم بھی ’ایک شام ماہرہ خان کے نام‘ سے منعقدہ اس تقریب کا حصہ تھی، جس کی میزبانی انور مقصود نے کی۔
گپ شپ اور طنزومزاح سے بھرپور اس شام میں میزبان انور مقصود نے ماہرہ خان کی ذاتی زندگی سے لے کر شوبز کیریئر پر روشنی ڈالی۔
انور مقصود کے دلچسپ سوالات اور ماہرہ خان کے عمدہ جوابات پر شرکا کی تالیوں سے ہال گونجتا رہا۔
دوران گفتگو ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ’میری بچپن سے خواہش تھی کہ میں اداکارہ بنوں لیکن میری نانی کو اس بات پر اعتراض تھا۔‘
انور مقصود نے ان کی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے مزاح کے انداز میں کہا کہ ’تین بار مولا جٹ دیکھی لیکن سمجھ نہیں آئی، اب چوتھی بار دیکھنی ہے، ویسے اس میں پنجابی کلچر کہاں تھا؟ آپ تو لباس سے لکھنوی ادکارہ لگ رہی تھیں۔‘
دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے متعلق ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے بہت کوشش کی کہ اچھی پنجابی بولوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سوال کے جواب میں کہ سیاسی جماعتوں میں سے سے ان کی وابستگی کس کے ساتھ ہے؟ ماہرہ خان کا جواب تھا کہ ’ابھی ایک فلم آئی ہے۔۔۔ میں پٹھان کی طرف ہوں۔‘
ماہرہ خان نے مزید کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ جو بھی لیڈر آئے، ایمان دار آئے۔
مداحوں کی جانب سے سوال جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں ایک نوجوان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شوبز سٹار تنقید کی زد میں ہوتے ہیں جو اصل فینز کو اچھی نہیں لگتی۔
جس پر ماہرہ خان نے جواب دیا کہ ’میرے نام سے جو باتیں سوشل میڈیا پر آتی ہیں، کچھ تو میری کہی ہوئی ہوتی ہیں، باقی سب جھوٹ ہوتا ہے۔‘
اس موقعے پر صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے کونسل کی جانب سے ماہرہ خان کو کلچرل ایمبیسڈر آف پاکستان کا ایوارڈ بھی دیا۔