پشاور کے رہائشی ارباب ہاشم نے کیچڑ سے سینکڑوں نامور شخصیات کے مجسمے بنائے ہیں جو ان کی اپنی رہائش گاہ میں محفوظ ہیں۔
ارباب گذشتہ 20 سالوں سے مجسمہ سازی اور پینٹنگ کر رہے ہیں اور ان کے بنائے ہوئے مجسموں میں ملکی اور بین الاقوامی اہم شخصیات شامل ہیں۔
ارباب ہاشم کہتے ہیں کہ ان کی قسمت میں یہ لکھا تھا کہ وہ مجسمہ ساز بنیں اور یوں وہ اتفاقاً اس دنیا میں مگن ہوگئے۔
وہ کہتے ہیں کہ مجسمہ سازی اور مصوری میں آپ کو موسیقی کا سہارا لینا پڑتا ہے، موسیقی کا تمام فنون لطیفہ سے بڑا گہرا تعلق ہے۔ موسیقی آپ کو ردم میں لاتی ہے اس کے علاوہ موسیقی آپ کی ٹا ئمنگ کو بھی بڑھاتی ہے۔
ارباب ہاشم کے مطابق نامور شخصیات کے مجسموں میں وہ ہٹلر کا مجسمہ نہیں بنانا چاہتے تھے کیوں کہ ان کی وجہ سے بیشتر دانش مند اور علم و فہم رکھنے والے افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ لیکن ان کی شہرت کی وجہ سے ہاشم کو مجبوراً ہٹلر کا مجسمہ بنانا پڑا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ موجودہ دور میں جہاں پاکستان میں شدت پسندی میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ایسے میں وہ میں پرویز ہود بھائی (پاکستانی سائنسدان) کا مجسمہ بنانا پسند کرتے ہیں اور وہ اسے اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں کہ پرویز ہودبھائی سامنے بیٹھے ہوں اور وہ ان کا مجسمہ بنا رہے ہوں۔
ارباب ہاشم کہتے ہیں کہ حکومت وقت نے فنکاروں کی کوئی قدر نہیں کی ہے نہ ان کو وہ مقام دیا ہے جو دینا چاہیے تھا۔
’ان کا پاکستان میں وہ مقام نہیں جو یورپ اور امریکہ میں آرٹسٹوں کا ہوتا ہے۔ جہاں بیمار ہوتے ہیں وہاں ڈاکٹر ہوتے ہیں اس لیے یورپ اور امریکہ کے بجائے پاکستان میں اس فن کے ذریعے کام بہت ضروری ہے۔‘
وہ اپنے وسائل سے پشاور کے مخلتف مقامات پر فنون لطیفہ اور بالخصوص مجمسہ سازی کے حوالے سے نمائشی تقاریب کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
ارباب ہاشم حکومت سے مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ اس فن کو زندہ رکھنے کے لیے سرکاری سطح پر اکیڈمیز بنائیں اور اس فن سے لگاؤ رکھنے والے بچوں، بوڑھوں کو موقع فراہم کیا جاسکے اور اس کی بدولت امن اور معاشرے کی اصلاح کا پیغام دیا جا سکے۔