پاکستان اور چین کے درمیان اہم تجارتی گزرگاہ خنجراب پاس کو تین سال کے وقفے کے بعد اتوار کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ یہ سرحدی گزرگاہ کووڈ 19 وبا کے باعث تقریباً تین سال سے بند تھی۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق چینی حکام نے تجارت کے لیے خنجراب پاس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق خط پاکستانی حکام کو ارسال کردیا ہے۔
چینی حکام کو پاکستان سے سامان کی آمد شروع ہونے سے قبل کرونا کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسی طرح پاکستانی سرحدی حکام کو بھی کووڈ 19 کے حوالے سے تمام اقدامات کے لیے کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سرد موسم اور اونچائی پر آکسیجن کی کمی کے باعث درہ خنجراب عام طور پر ہر سال یکم دسمبر سے 31 مارچ تک بند رہتا ہے۔
تاہم پاکستان کی فوری ضرورت اور دیگر سامان کی ہموار کسٹم کلیئرنس کو یقینی بنانے کے لیے پورٹ کو اس سال کے شروع میں ہی دو بار عارضی طور پر کھول دیا گیا تھا۔
اس سال آخری بار اس گزرگاہ کو عارضی طور پر 30 جنوری سے 10 فروری کے درمیان 12 دنوں کے لیے کھولا گیا تھا جب کہ پورٹ 19 سے 20 جنوری کے درمیان کھلی تھی۔
کاشغر کے حکام کے مطابق ان عارضی اقدامات سے 328 مال بردار گاڑیوں کے گزرنے اور چھ ہزار ٹن سے زیادہ سامان برآمد کرنے میں سہولت فراہم ہوئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی گزر گاہ کے دوبارہ کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتوار کو جاری ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ خنجراب پاس کھلنے سے سی پیک کی رفتار بڑھانے کی راہ میں حائل ایک اور رکاوٹ دور ہو گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تین سال بعد پاکستان اور چین میں تجارتی راہداری کی بحالی بڑی خوشی کا لمحہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’عظیم آہنی بھائی چین کے ساتھ تجارت کی بحالی خوش آئند ہے، امید ہے کہ تجارتی راہداری کھلنے سے دونوں ممالک میں تجارت میں اضافہ ہوگا۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ جو سفر نومبر 2019 میں رُکا تھا وہ 2023 میں پھر سے بحال ہوگیا ہے۔
ان کے بقول: ’2018 میں سی پیک جس رفتار پر چھوڑ کر گئے تھے اسے دوگنا سے زیادہ رفتار سے بڑھانا چاہتا ہوں۔‘