چین کے دو ارب ڈالر مزید ایک سال تک رکھ سکتے ہیں: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ چین نے پاکستان کو گذشتہ ہفتے واجب الادا دو ارب ڈالر کے قرضے کی ادائیگی میں مزید ایک سال کی توسیع کر دی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار 10 فروری، 2023 کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعے کو بتایا کہ چین نے پاکستان کو گذشتہ ہفتے واجب الادا دو ارب ڈالر کے قرضے کی ادائیگی میں مزید ایک سال کی توسیع کر دی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ قرضہ کی ادائیگی میں تاخیر (یا رول اوور ہونے) سے ادائیگیوں میں توازن کے شدید بحران کے شکار پاکستان کو سہولت میسر ہو جائے گی۔

اس قرضے کی منتقلی پاکستان کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ ملک میں درآمدات کے لیے ضروری زرمبادلہ کے صرف چار ماہ کے ذخائر رہ گئے ہیں اور بیل آؤٹ پیکیج کے تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے 1.1  ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کا معاملہ تعطل کا شکار ہے۔

اسحاق دار نے آج پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’مجھے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اس (قرضے) کی منتقلی 23 مارچ کو ہو گئی تھی۔‘

وزیر خزانہ قرضے کی میچیورٹی کی تاریخ کا حوالہ دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تمام ضروری دستاویزی کارروائی مکمل کر لی گئی ہے۔

چینی حکومت یا چین کے مرکزی بینک میں سے کسی نے بھی پاکستان کا قرضہ رول اوور کیے جانے پر تبصرے کی درخواست کوئی جواب نہیں دیا، جس کو پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے آج سینیٹ کے اجلاس میں بھی اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ چین کی وزارت خزانہ اور سینٹرل  بینک نے اس پر کمنٹ نہیں کیا، چین نے ہر برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، ایسی خبریں وزارت  خزانہ سے نکلنا مناسب نہیں۔

روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ اسحاق ڈار کا تبصرہ قرضے کے میچیور ہونے کے بعد اس کے رول اوور کا پہلا سرکاری اعلان ہے۔

انہوں نے میچیورٹی کی نئی تاریخ یا انتظامات کی دیگر شرائط نہیں بتائیں۔

وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بدھ کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد ری فنانسنگ کی باضابطہ تصدیق کی جائے گی۔

اسلام آباد فروری کے اوائل سے آئی ایم ایف کے ساتھ 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج سے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔

قسط کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط میں سے ایک پاکستان کے ادائیگیوں کے توازن کے لیے غیر ملکی مالی امداد کی یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔

چین کی طرف سے گذشتہ ماہ پاکستان کے مرکزی بینک میں 1.8 ارب ڈالر کی ری فنانسنگ کی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل آئی ایم ایف کی پاکستان میں موجود نمائندہ کا کہنا تھا کہ قرضے کی اگلی قسط کے اجرا کے لیے پاکستان کو یقین دہانی کروانی ہو گی کہ جون میں ختم ہونے والے مالی سال میں اس کی ادائیگیوں میں توازن کا خسارہ پورا ہو گیا ہے۔

آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بیرونی فنانسنگ کو چھوڑ کر درکار تقریباً تمام دیگر اقدامات مکمل کر لیے ہیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فروری میں کہا تھا کہ ’پاکستان کو 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے مالیاتی فرق کو ختم کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔‘

 تاہم آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ یہ بیرونی فنانسنگ سات ارب ڈالر ہونے چاہیے۔

رواں برس فروری میں آئی ایم ایف کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس کے دوران اسلام آباد میں 10 روز تک مذاکرات ہوئے تھے لیکن قرض کی بحالی پر کوئی اتفاق نہیں ہو ا تھا۔

اس بات چیت کے بعد پاکستان کی وفاقی حکومت نے معاشی اصلاحات کے لیے 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس نافذ کرنے کی منظوری بھی پارلیمان سے حاصل کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت