اپنے مستقبل کے سٹار شپ راکٹ کے لیے پہلے تجارتی معاہدے پر اتفاق کرنے کے بعد سپیس ایکس چاند پر ایس یو وی سائز کا روور (چاند گاڑی) بھیجے گی۔
امریکہ میں قائم سٹارٹ اپ ایسٹرولیب نے کہا کہ ان کا فلیکس مون روور 2026 کے شروع میں لانچ ہوگا، حالانکہ سپیس ایکس نے ابھی تک سٹار شپ کا مدار میں ٹیسٹ مکمل نہیں کیا۔
ایسٹرولیب نے فلیکس کو ’چاند پر جانے والا اب تک کا سب سے بڑا اور باصلاحیت روور‘ قرار دیا ہے، اور منصوبہ ہے کہ اسے مستقبل کے مریخ مشنوں کے لیے تیار کیا جائے گا۔
مکمل ہونے کے بعد یہ دو خلابازوں اور سامان کو چاند کی سطح پر 24 کلومیٹر فی گھنٹہ (15 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کروا سکے گا اور ساتھ ہی روبوٹک بازو سے آپریشن بھی انجام دے سکے گا۔
ایسٹرولیب کے چیف ایگزیکٹیو جیریٹ میتھیوز نے کہا، ’ہم نے ایک لاجسٹکس سسٹم بنایا ہے جو مختلف قسم کا سامان اٹھا سکتا ہے۔
’ہمیں امید ہے کہ اس طرح چاند پر ایک مستقل چوکی بنانے میں مدد ملے گی، جس کی لاگت اور وقت پہلے تصور کی گئی لاگت اور وقت سے کم ہوگی۔‘
ایسٹرولیب فلیکس روور کے زمینی پروٹو ٹائپ کی آزمائش پہلے ہی شروع کر چکی ہے، جو کیلیفورنیا کے صحرا میں چاند کی سطح جیسے ماحول میں عملے اور سامان کو ایک سے دوسری جگہ لے جاتا ہے۔
سٹار شپ کے لیے ٹیسٹ بھی ہو رہے ہیں اور توقع ہے کہ اس ماہ کے آخر میں پہلی آربیٹل لانچ ہوگی۔ اس لانچ کی منظوری ایوی ایشن ریگولیٹرز سے زیر التوا ہے۔
امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے ایک ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو تصدیق کی کہ سپیس ایکس کو ابھی تک سٹار شپ کو مدار میں لانچ کرنے کا لائسنس نہیں دیا گیا۔
سپیس ایکس پہلے ہی سٹار شپ پروٹو ٹائپ کی بلندی پر پرواز کا کامیاب تجربہ کر چکا ہے، حالانکہ ابتدائی تجربات میں سے کئی کا انجام دھماکوں کی صورت میں ہوا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے بوسٹر کے اوپر 120 میٹر کی پیمائش رکھنے والا سٹار شپ اب تک کا سب سے بڑا راکٹ ہوگا۔
سپیس ایکس مریخ پر ایک انسانی کالونی قائم کرنے کے لیے ایک ایسا راکٹ سسٹم تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو دوبارہ قابل استعمال ہو۔
سپیس ایکس کے کمرشل ڈویژن کے سینیئر نائب صدر ٹام اوچینیرو کا کہنا ہے، ’سٹارشپ کو تحقیق کے لیے چاند اور مریخ پر روورز سمیت بڑی مقدار میں سامان پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
’پائیدار چوکیاں بنانے کے لیے چاند تک سامان پہنچانے اور اس کی سطح پر نقل و حمل درکار ہوگی، جیسی کہ ایسٹرولیب فراہم کرتی ہے۔‘
’ہم ایسٹرولیب کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ ان کی فلیکس روور کو چاند کی سطح تک پہنچایا جا سکے۔‘
ایسٹرولیب کو امید ہے کہ وہ مستقبل میں مریخ پر کالونی بنانے کے کسی بھی منصوبے کا حصہ بننے گی۔ یہ کمپنی چاند اور سرخ سیارے دونوں پر اپنے فلیکس روورز کے بیڑے کا سوچ رہی ہے۔
© The Independent